- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کیساتھ کیا جاتا ہے، رپورٹ
لندن: یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی کمپنی ’’یوگووف‘‘ کی اسلامو فوبیا پر شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف برمنگھم اور ڈیٹا تجزیہ کرنے والی فرم نے برطانیہ میں آباد مختلف قومیتوں اور مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مقامی آبادی کے رویے کا جائزہ لیا۔
یہ خبر پڑھیں : مجھے مسلمان ہونے کی وجہ سے وزارت سے ہٹایا گیا تھا، برطانوی رکن اسمبلی
اس سروے میں انکشاف ہوا کہ برطانوی عوام کسی بھی دوسرے مذہب کے مقابلے میں اسلام کے بارے میں غلط اور سازشی خیالات رکھتے ہیں اور سب سے زیادہ امتیازی سلوک بھی مسلمانوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔
سروے کے سربراہ اسٹیفن ایچ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک رکھنے والوں میں زیادہ تر بزرگ، مرد، یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دینے والے اور وزیر اعظم بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے حامی ہیں۔
اسٹیفن ایچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے تعصب نمایاں ہے۔ نسل پرستی کے سب سے زیادہ شکار مسلمان بنتے ہیں جب کہ مسلم مخالف خیالات رکھنے والوں میں بھی پڑھے لکھے اور امیر برطانوی شامل ہیں۔
سروے کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہمارا قطعی یہ مطالبہ نہیں کہ مذہب پر تنقید کو کنٹرول کرنے والے قوانین نافذ کیے جائیں بلکہ ہماری تجویز یہ ہے کہ برطانوی عوام میں منظم طریقے سے اسلام کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کے تدارک کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بورس جانسن کا مسلم ہونے پر خاتون وزیر کو عہدے سے ہٹانے کی تحقیقات کا حکم
برطانیہ میں مسلم دشمن خیالات نئے نہیں، حکمراں جماعت کی خاتون رکن اسمبلی نصرت غنی نے الزام عائد کیا تھا کہ دو برس قبل انھیں وزارت کے عہدے سے صرف اس لیے ہٹا دیا گیا تھا کیوں کہ وہ مسلمان تھیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اپنے آرٹیکلز میں برقع پوش مسلم خواتین کو ڈاکو اور لیٹر بکس سے تشبیہ دے چکے ہیں۔ ان کی جماعت کا عموی رویہ بھی مسلمانوں کے بارے درست نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔