میٹا اور ٹویٹر کے بعد یوٹیوب نے بھی این ایف ٹی کا عندیہ دیدیا

ویب ڈیسک  بدھ 26 جنوری 2022
چارلی بٹ می نامی ویڈیو بطور این ایف ٹی فروخت ہونے کے بعد یوٹیوب نے تخلیق کاروں کو وائرل ویڈیو بطور این ایف ٹی فروخت کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

چارلی بٹ می نامی ویڈیو بطور این ایف ٹی فروخت ہونے کے بعد یوٹیوب نے تخلیق کاروں کو وائرل ویڈیو بطور این ایف ٹی فروخت کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

سان فرانسسكو: یوٹیوب کی سی ای او سوسن ووچسکی نے ایک خط میں کہا ہے کمپنی تخلیق کاروں کے لیے این ایف ٹی پر غور کررہی ہے۔

’ ہم نے یوٹیوب ایکوسسٹم میں ہمیشہ کوشش کی ہے کہ تخلیق کار ابھرتی ٹیکنالوجی سے مالی فوائد حاصل کریں جن میں این ایف ٹی جیسی چیزیں بھی شامل ہیں۔ اس لیے ویڈیو بنانے والوں اور مداحوں کے لیے ان تجربات کو جاری رکھا جائے گا،‘ خط کے متن میں کہا گیا ہے۔

اسی خط میں گیمنگ اور شاپنگ کے لیے بھی یوٹیوب کا دائرہ وسیع کرنے کا کہا گیا ہے۔ لیکن خط میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ وہ ’ویب تھری‘ سے متاثر ہیں جن میں کرپٹو، ڈی سینٹرلائزڈ آٹونومس آرگنائزیشن (ڈے اے او) اور این ایف ٹی شامل ہیں۔

اس سے قبل ٹویٹر نے صارفین کو سہولت فراہم کی تھی کہ وہ پروفائل تصویر میں این ایف ٹی بطور نقل لگاسکیں۔ اب سے چنددن پہلے میٹا نے بھی کہا تھا کہ وہ بالخصوص میٹاورس اور انسٹاگرام کے لیے این ایف ٹی کی تجارت پر غور کررہی ہے۔ پہلے مرحلے میں لوگ ٹوکن کو بطور ڈسپلے رکھ سکیں گے۔

واضح رہے کہ تخلیق کار پہلے ہی اپنی مشہور ہوجانے والی ویڈیو کو بطور این ایف ٹی فروخت کررہے ہیں۔ ان میں سے ایک ویڈیو گزشتہ برس این ایف ٹی کے طور پر فروخت ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کا نام ’چارلی بٹ می‘ تھا جس میں ایک چھوٹے بچی اپنے بھائی کی انگلی پر کاٹ رہی ہے۔ یہ ویڈیو 7 لاکھ 61 ہزار ڈالر میں فروخت ہوئی پھر ڈیوڈ آفٹر ڈینٹسٹ نامی ایک ویڈیو این ایف ٹی کے طور پر 11 ہزار ڈالر میں بکی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔