سندھ ہائی کورٹ کا 440 مقدمات اور 74 قیدی صوبے کے دیگر شہروں میں منتقل کرنے کا حکم

ارشد بیگ  اتوار 16 فروری 2014
قیدی 3 اضلاع حیدرآباد ، سکھر اورخیر پورکی جیلوں اور مقدمات انہی شہروں کی عدالتوں میں منتقل ہونگے، عدالت نے مقدمات کا ریکارڈ بھیجنے کی ہدایت کردی۔  فوٹو: فائل

قیدی 3 اضلاع حیدرآباد ، سکھر اورخیر پورکی جیلوں اور مقدمات انہی شہروں کی عدالتوں میں منتقل ہونگے، عدالت نے مقدمات کا ریکارڈ بھیجنے کی ہدایت کردی۔ فوٹو: فائل

کراچی: عدالت عالیہ نے حکومت سندھ کی درخواست پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں زیر سماعت دہشت گردی اور بم دھماکوں کے سنگین اور حساس نوعیت کے440 مقدمات اندرون سندھ کی عدالتوں میں منتقل کرنے کی اور ان مقدمات میں پابند سلاسل 74 قیدیوں کو اندرون سندھ کی جیلوں میں منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

ملزمان میں13سزا یافتہ قیدی  ہیں جن میں10موت کی سزا پانے والے اور 3 عمرقید کے قیدی شامل ہیں جبکہ61 قیدیوں کے مقدمات تاحال عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ان کے مقدمات سندھ کے3 اضلاع حیدرآباد ، سکھر اورخیر پورکی دہشت گردی اور دیگر عدالتوں میں منتقل کرنے اور فوری طور پر مقدمات کا مکمل ریکارڈ بھیجنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے،تفصیلات کے مطابق31 جنوری کو آئی جی جیل خانہ جات نے محکمہ داخلہ کو تحریری طور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر74 قیدیوں کو اندرون سندھ کی جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا کی تھی،3 فروری کو محکمہ داخلہ نے جیل حکام کی استدعا پر عدالت عالیہ سے قیدیوں اور انکے مقدمات کو اندرون سندھ کی جیلوں اور عدالتوں میں منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔

عدالت عالیہ نے حکومت سندھ کی درخواست پر مذکورہ 74 ملزمان کو اندورن سندھ کی جیلوں میں منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے اور ان کے خلاف 440 مقدمات کا مکمل ریکارڈ سندھ کے3 شہروں کی عدالتوں میں منتقل کرنے کیلیے پانچوں اضلاع کی متعلقہ عدالتوں کو ہدایت جاری کردی ہے، قیدیوں میں موت کی سزا پانے والے شہزاد احمد باجوہ  ، خرم سیف اﷲ ، سید عدنان شاہ ، نجیب اﷲ، رائو خالد اور دانش امام جنھیں کور کمانڈر کا نوائے حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی،سلطان محمود عرف سیف اﷲ کو 2010 میں دہشت گردی کی عدالت نے علامہ حسن ترابی قتل کیس میں موت کی سزا سنائی تھی۔

شاہ نواز عرف شانی اور اسکے ساتھی محمد شوکت کو الفلاح امام بارگاہ بم دھماکا کیس میں پھانسی کا حکم دیا گیا تھا ، قاری انعام الرحمن اور فضل رحیم کو اپریل 2012 میں اغوا برائے تاوان کے مقدمے  میں عمر قید جبکہ عبدالرزاق عرف  قاری عمر کو نومبر2011 کو 10 برس قید کی سزا سنائی تھی ان 13سزا یافتہ قیدیوں کو سینٹرل جیل حیدآباد منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،کیماڑی آئل ریفائنری حملہ کیس ، عبداﷲ شاہ غازی بم دھماکا کیس ، سی ویو بم دھماکا کیس ، ایم کیوایم کے جلسے کے بعد عائشہ منزل کے قریب بم دھماکوں کے مقدمات، کورکمانڈر کانوائے حملہ کیس میں ملوث اختر زمان ، سید انور ، سمیع اﷲ ، محمد دائود ، اسحاق ، توصیف علی ، ایوب خان  اور بلال سمیت19قیدیوں اور ان کے زیر سماعت مقدمات حیدآباد کی متعلقہ عدالتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نعمت علی رندھاوا ایڈووکیٹ قتل کیس میں پابند سلاسل سید کاظم عباس رضوی ، ایم پی اے سندھ اسمبلی ساجد قریشی قتل کیس  میں قید عبید الرحمن ، طلحہ ، نشتر پارک بم دھماکے میں ملوث ذاکر  حسین صدیقی ،  تھانہ آرام باغ حملہ کیس میں ملوث  توصیف انصاری ، چیف جسٹس مقبول باقر حملہ کیس میں ملوث معصوم با ﷲ ، معاویہ اور اجمل پہاڑی  سمیت34 قیدیوں کو سکھر جیل اور انکے خلاف زیر سماعت مقدمات سکھر کی متعقلہ عدالتوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ گھاس منڈی بم دھماکا کیس و دیگر حساس نوعیت کے مقدمات میں ملوث  مفتی عبدالرحمن اورکزئی سمیت 8 قیدیوں کو خیر پور جیل اور متعلقہ عدالتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،عدالت عالیہ نے پانچوں اضلاع کی ماتحت عدالتوں کو ان مقدمات کا پولیس ریکارڈ فوری طور پر متعلقہ عدالتوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔