بلدیاتی قانون کیخلاف ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی پر پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج

ویب ڈیسک  بدھ 26 جنوری 2022
سابق ٹاؤن ناظم کی آنکھ ضائع ہوگئی جبکہ رکن صوبائی اسمبلی آئی سی یو میں ہیں، ایم کیو ایم

سابق ٹاؤن ناظم کی آنکھ ضائع ہوگئی جبکہ رکن صوبائی اسمبلی آئی سی یو میں ہیں، ایم کیو ایم

 کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے ریلی پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔

اس موقع پرپولیس کی بھاری نفری موجود رہی اور ریلی کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے بدترین لاٹھی چارج اور شیلنگ کی اور مظاہرین کو وزیراعلیٰ ہاؤس سے پیچھے دھکیل دیا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان منتشر ہوکر پریس کلب پہنچے۔

علاوہ ازیں پولیس نے ایم کیو ایم پاکستان کی دو خواتین سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے دوران ایک خاتون بھی بے ہوش ہوئیں۔

ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ پولیس تشدد کی وجہ سے سابق ٹاؤن ناظم حنیف سورتی کی آنکھ ضائع ہوگئی جبکہ رکن اسمبلی صداقت حسین انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے ریلی پر تشدد کے خلاف کل یومِ سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں، ٹرانسپورٹرز سے حمایت کی اپیل بھی کی۔

کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنونیئر ایم کیو ایم نے کہا کہ  ریلی میں خواتین پر جس طرح ڈنڈے برسائے گئے یہ ہماری غیرت کا سوال ہے، پیپلزپارٹی نسل پرست،ملک دشمن،پاکستان توڑنے والی جماعت ہے، ہماری ماؤں بہنوں پر ڈنڈے برسائے گئے۔

مزیدپڑھیں: بلدیاتی قانون کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 27 فروری سے بلاول ہاؤس پر پڑاؤ ہوگا، سراج الحق

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ڈاکو وردی پہن کر اس شہر پر قابض ہیں، ہمارے کارکنوں کو گرفتاری کے نام پر لاپتہ کیا گیا اگر اُن کو رہا نہ کیا گیا تو ہر طرح کے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں گے جبکہ خواتین کارکنان کو رہا نہ کیا گیا تو تھانے اپنے بارے میں خود فیصلہ کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایم پی اے صداقت حسین پر تشدد کا حساب لیا جائے گا،  وزیراعظم کو آج فیصلہ کرنا ہے پاکستان توڑنے والوں یا بچانے والوں کے ساتھ ہیں۔۔۔ ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔۔

اس سے قبل رہنما ایم کیو ایم پاکستان اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس کالے قانون کے خلاف اپنا احتجاج کرانے آئے ہیں۔

خیال رہے کہ  جماعت اسلامی بھی بلدیاتی قانون کے خلا سراپا احتجاج ہے۔ اس سے قبل جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا تھا کہ اگر پیپلزپارٹی نے 27 فروری تک بلدیاتی قانون کا مسئلہ حل نہ کیا تو بلاول ہاؤس کے باہر پڑاؤ ڈالا جائے گا۔

سراج الحق نے جماعت اسلامی کے دھرنے کے 24ویں روز شرکا سے خطاب میں کیا تھا اور کہا تھا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ میں کرپٹ جاگیرداروں کے ٹولے ہیں، ان ظالم اور جابروں نے قوم کو غلام بنایا ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔