ایران میں سوشل میڈیا کیلئے پرینک ویڈیوز بنانے 17طالبعلم گرفتار

ویب ڈیسک  جمعرات 27 جنوری 2022
زیر حراست ایک ملزم نے بتایا کہ میں لوگوں کو خوش کرنا اور اپنے انسٹاگرام پیج پر فالوورز کی تعداد بڑھانا چاہتا تھا—فوٹو: اے ایف پی

زیر حراست ایک ملزم نے بتایا کہ میں لوگوں کو خوش کرنا اور اپنے انسٹاگرام پیج پر فالوورز کی تعداد بڑھانا چاہتا تھا—فوٹو: اے ایف پی

تہران: ایران میں پولیس نے سوشل میڈیا کے لیے خوفناک پرینک ویڈیوز بنانے کے الزام میں 17 طلبا کو گرفتار کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اپنے صارفین کی تعداد میں اضافے کے لیے تہران کی سڑکوں پر ’خوف و ہراس‘ پھیلاتے تھے۔

مزیدپڑھیں:جرمنی میں ’خوفناک‘ نظر آنے کیلئے نوجوان نے ہزاروں ڈالر خرچ کردیے

علاوہ ازیں ایرانی اخبارات نے رپورٹ کیا کہ ملزمان فرضی قتل اور خودکشی کے منظر کشی کے علاوہ تہران میٹرو میں مسافروں کے چہروں پر کیک بھی پھینک دیا کرتے تھے۔

تہران کے پولیس چیف جنرل حسین رحیمی نے ایرانی اخبار کو بتایا کہ پولیس نے کچھ ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جو لوگوں کے اعصاب اور عوام کے امن و سلامتی سے کھیل کر دارالحکومت کی سڑکوں پر خوفناک فوٹیج بناتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے 17 افراد کو گرفتار کیا جنہوں نے ان غیر قانونی کاموں کو سرانجام دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں پرینک ویڈیو بنانے والے یوٹیوبر کو ڈاکو سمجھ کر گولی ماردی گئی

زیر حراست ایک ملزم نے بتایا کہ میں لوگوں کو خوش کرنا اور اپنے انسٹاگرام پیج پر فالوورز کی تعداد بڑھانا چاہتا تھا۔

جس پر تہران کی سائبر پولیس کے سربراہ کرنل داؤد معظمی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ اس طرح ذاتی فائدے کے لیے عوام کو خوفزدہ کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان نے خفیہ انداز میں کیمرے کی ویڈیوز انسٹاگرام اور ٹویٹر پر اپنے فالوورز کو بڑھانے اور اشتہارات کے لیے بنائی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گیے تمام 17 افراد نے یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کی تھی اور وہ معروف کمپنیوں کے لیے کام کرتے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔