آخری نبی کے پہلے خلیفہ

اشفاق اللہ جان ڈاگیوال  جمعرات 27 جنوری 2022
ashfaqkhan@express.com.pk

[email protected]

قرآن کریم فرقان حمید میں اللہ رب العزت نے ہدایت یافتہ لوگوں کے چار درجات بیان فرمائے ہیں، ان میں سب سے پہلا درجہ انبیاء علیہم السلام کا ہے دوسرا درجہ صدیقین کا، تیسرا درجہ شہداء کا اورچوتھا درجہ صالحین کا بیان فرمایا ہے۔

اللہ رب العزت نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی امامت کا تاج خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیﷺ کے سر مبارک پر سجا دیا اور قیامت تک کے لیے نبوت کا دروازہ بند فرما دیا اب قیامت تک ملعون کذاب تو آسکتے ہیں مگر نبی کوئی نہیں آئے گا۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد جس جماعت کو مقدس، محترم، ذی شان و ذی وقار بنایا ہے، وہ جماعت ان عظیم ہستیوں کی جماعت ہے۔

جنھوں نے ایمان کی حالت میں امام الانبیاء محمد رسول اللہﷺ کی زیارت کی ہے، اور ایمان پر ہی خاتمہ ہوا ہو۔ اس جماعت کو حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقدس لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں رب ذوالجلال نے متعدد مقامات پر صحابہؓ کی تعریف بیان فرمائی ہے، کہیں فلاح پانے والے کہہ کر مخاطب کیا، کہیں ہدایت یافتہ کہہ کر مخاطب کیا، کہیں مومن کہہ کر مخاطب کیا اور کہیں سچا کہہ کر مخاطب کیا۔ کہیں اپنی رضا کے سرٹیفکیٹ دیے، کہیں جنت کا حقدار قرار دیا۔ اس سے بڑھ کر صحابہؓ کا مقام کیا ہو سکتا ہے کہ امام الانبیاء  فرماتے ہیں کہ ’’ جس نے میرے صحابہؓ سے محبت کی، اْس نے گویا مجھ سے محبت کی اور جس نے میرے صحابہؓ سے بغض رکھا اْس نے مجھ سے بغض رکھا۔‘‘

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سرداری کا تاج اللہ رب العزت نے یار غار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر پر رکھ دیا۔ کون صدیق اکبرؓ وہ صدیق اکبر جو بصیرت و تدبر، عزم و استقلال، وفاداری و فداکاری، ایثار و انفاق کا مرقع خیر، مجسم اسلام کے مردِ مومن کی سچی تصویر تھے، وہ صدیق اکبر جو ثانی اثنین فی الغار تھے، کون صدیق اکبرؓ وہ جو جانثارِ ذات مصطفیﷺ تھے، وہ جو پروانہ شمع رسالت تھے، اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، ہر دور میں اہلِ حق اور متلاشیان راہ حق و ہدایت کے لیے اصحاب رسول میں سے کامل نمونہ کی حیثیت رکھنے والے صدیق اکبر۔ وہ صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ جن کو امام الانبیاء نے اپنی زندگی میں اپنے مصلے پر کھڑا کیا۔ وہ صدیق اکبر جنھیں ختم نبوت کا پہلا چوکیدار ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

جن کے بارے میں حضرت اسد بن زرارہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ’’میں نے حضور اکرمﷺ کو لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ آپﷺ نے توجہ فرمائی تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نہ دیکھا تو آپﷺ نے پکارا ، ابوبکر! ابوبکر! روح القدس جبرائیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ میری اْمت میں سے میرے بعد سب سے بہتر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘ (طبرانی، معجم الاؤسط، 6/292، رقم : 6448)

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ عشق مصطفیﷺ کے سمندر میں اپنی ذات کو فنا کر چکے تھے۔ مال و زر اور دنیا ان کے سامنے ہیچ تھی۔ اسم محمدﷺ لبوں پر مچلتا تو لہو کی ایک ایک بوند وجد میں آ جاتی، ہمہ وقت بارگاہ مصطفیﷺ میں سراپائے ادب رہتے، اور سود و زیاں سے بے نیاز ہر وقت حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے اشارے کے منتظر رہتے کہ کب حکم ہو اور وہ اپنی جان و مال آقائے دو جہاںﷺ کے قدموں پر نثار کریں۔ صحابہ کرام میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ واحد صحابی ہیں جو خود بھی صحابی، بیوی بھی صحابی، ماں باپ بھی صحابی اور بیٹے بیٹیاں بھی صحابی ہیں۔

اگر سیدنا صدیق اکبر کی سیرت کا تذکرہ کیا جائے تو ہر گوشہ ایک مستقل باب ہے۔ انھیں خلافت میں پہلا نمبر ملا، کیوں نہ پہلا نمبر ملتا، جب ہر طرف سے تکذیب ہو رہی تھی اس وقت سیدنا صدیق اکبر نے تصدیق کی مہر لگائی۔ جب امام الانبیاءﷺ نے اعلان کیا لوگو! میں اللہ کا آخری نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ اس اعلان کے ہوتے ہی کہیں سے پتھر مارے گئے، کہیں سے آوازیں کسی جارہی ہیں لیکن قربان جاؤں، سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اللہ کے آخری نبی ہیں ہاتھ آگے کیجیے ابوبکر آپ کا پہلا امتی ہے۔

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ روئے زمین پر انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد سب سے افضل انسان ہیں، اسی بات کی جانب امام الانبیاء محمدﷺ نے اپنے کلام میں اشارہ کیا ہے، جس کو امام ابوبکر بن ابی عاصم الشیبانی ؓ(متوفی:782ھ) اپنی کتاب ’’کتاب السنۃ‘‘میں روایت کرتے ہیں:

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: مجھے رسول اللہﷺ نے دیکھا اس حال میں کہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے آگے چل رہا تھا، تو آپﷺ نے فرمایا: تو اس کے آگے کیوں چل رہا ہے جو تم سے بہتر ہے؟ (اس کے بعد فرمایا) جتنے لوگوں پر سورج طلوع ہوتا ہے ان تمام میں حضرت ابوبکرؓ سب سے افضل ہیں۔ ‘‘

اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ ( متوفی 142ھ) اپنی کتاب’’فضائل الصحابۃ ؓ ‘‘میں اس بات کو حضرت علی کرم اللہ وجہہؓ کے حوالے سے مزید واشگاف الفاظ میں یوں بیان کرتے ہیں:

حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہؓ ایک دن خطبہ کے لیے منبر پر تشریف لائے اوراللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ: بے شک لوگوں میں سے رسولﷺ کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی ذاتِ گرامی ہے۔‘‘

بیشک نبی رحمت حضرت محمد مجتبی ﷺ کا ہر صحابیؓ جنتی ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان کیا ہے، لیکن بعض ایسے بھی خوش نصیب ہیں، جنھیں رحمت العالمینﷺ نے اپنی زبانِ مبارک سے نام لے کر جنتی ہونے کی بشارت دی، جیسے عشرہ مبشرہ صحابہ کرام ہیں، لیکن سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان خوش نصیب افراد میں سے ہیں جن کو نہ صرف نبی رحمتﷺ نے جنتی ہونے کی بشارت دی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جنت میں اپنا رفیق ہونے کی بھی اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں، جیسا کہ امام ابوبکر محمد بن حسین الآجری بغدادیؒ اپنی کتاب ’’الشریعۃ‘‘ میں آپ ﷺ کا اسی طرح کا فرمان نقل کرتے ہیں:

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے (ایک مرتبہ) اپنے ہاتھ (اللہ کے دربارمیں) اْٹھائے اور فرمایا: اے اللہ! ابوبکرکو قیامت کے دن میرے ساتھ درجہ عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کی گئی کہ ہم نے آپ کی دعا کو قبول کرلیا ہے۔‘‘

اس ارشاد مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جنت میں خاتم النبیین حضرت محمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہوں گے، کیوں کہ اس کی نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس دعاکو قبول بھی کیا ہے۔ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ نے اسلام کے لیے گراں قدر قربانیاں پیش کیں۔ آپ ؓ تحفظ ناموس رسالت و ختم نبوت کے پہلے عظیم مجاہد اول ہیں۔

سیدنا ابو بکر صدیق ؓ نے منکرین ختم نبوت کے خلاف اعلان جہاد کیا۔ منکرین ختم نبوت کے خلاف آپؓ کے دور میں اجماع امت ہوا۔ آپ نبوت کے جھوٹے دعویدار مسیلمہ کذاب کو نشان عبرت بنا کر قیامت تک کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بن گئے کہ یہ ایمان کا وہ مسئلہ ہے جس پر کوئی مسلمان لچک نہیں دکھا سکتا۔

جس طرح امت کے ایک ایک فرد کو خاتم النبیین امام الانبیاء کی ناموس پیاری ہے اسی طرح امام الانبیاء علیہ الصلاۃ والسلام کے صحابہ کی عزت و عظمت عزیز اور ان پر مر مٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ کوئی اگر ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت کسی بھی صحابی کے ساتھ بعض اور دشمنی رکھتا اور انگلی اٹھاتا ہے حقیقت میں وہ نبی رحمتﷺ کی تربیت پر شک کرتا ہے اور اپنے آپ پر قول رسول اللہﷺ کے مطابق نبی کی دشمنی کی مہر ثبت کرتا ہے۔

باقی جہاں تک صحابہ کرام خصوصاً خلیفہ بلا فصل سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بات ہے ان کی عظمت کو اللہ کریم اور اس کے حبیبﷺ نے چار چاند لگا دیے، کوئی کتنا بھی بغض رکھے ان کی عظمت میں بال برابر بھی فرق نہیں آسکتا۔ چاند پر تھونکنے والوں کا اپنا چہرہ آلودہ ہوا کرتا ہے ،چاند کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

وہ پہلا مددگار پہلا صحابیؓ

نبی نے جسے ہر قدم پر دعا دی

وہ افضل البشر بعد از انبیا ہے

وہ جان صداقت وہ جانِ وفا ہے

نبیوں سے کم تر اماموں سے اعلیٰ

محمد سے ہر دم وفا کرنے والا

بشر کی صداقت کا معیار ٹھہرا

صداقت کا اونچا وہ مینار ٹھہرا

شفاعت کی بنیاد بن کر کھڑا ہے

تو سارے صحابہؓ میں سب سے بڑا ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔