بینظیر بھٹو کے قتل میں انتہائی خطرناک بارود استعمال ہوا، ماہر

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 16 فروری 2014
ملزم رفاقت کی درخواست ضمانت سماعت کیلیے منظور، سماعت 22 فروری تک ملتوی۔  فوٹو: فائل

ملزم رفاقت کی درخواست ضمانت سماعت کیلیے منظور، سماعت 22 فروری تک ملتوی۔ فوٹو: فائل

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج اسماعیل پرویزجوئیہ نے سابق وزیراعظم محترمہ بینظیربھٹو قتل کیس میں نامزد سابق صدر پرویزمشرف سمیت 8ملزمان کے خلاف مزید 4گواہان کے بیان ریکارڈ کرلیے۔

عدالت نے سماعت 22فروری تک ملتوی کرتے ہوئے مزید 5گواہان طلب کرلیے ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈکے ماہرمحمد ثقلین نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ بینظیربھٹو کوقتل کرنے کے لیے انتہائی خطرناک اوراعلیٰ کوالٹی والا بارود استعمال کیاگیا جس کی بوہی نہیں ہوتی۔ اس کامقصد زیادہ سے زیادہ جانی نقصان کرناتھا۔ اس بارودکا پھیلاؤبھی بہت دورتک جاتاہے۔ سب انسپکٹرسلیم اخترنے بتایاکہ ملزمان سے برآمداشیا کی فردمقبوضگی بنائی تھی اورمختلف اشیاکو لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھجوایاتھا۔ مقامی موبائل کمپنی کے افسران مرزاسرفراز اورآصف مزمل نے عدالت میں ٹیلی فون ڈیٹاپیش کرتے ہوئے بتایاکہ دھماکے سے قبل اوربعد میں ملزمان راولپنڈی، وانا، شمالی وزیرستان فون کرتے رہے۔

ان تمام ٹیلی فون کالوں کا مکمل ڈیٹابھی پیش کیا۔ ملزمان سابق ڈی آئی جی سعودعزیز، ایس پی خرم شہزاد، اعتزازشاہ، شیرزمان، رفاقت، حسنین اورعبدالرشید بھی عدالت میں موجود تھے۔ استثنیٰ کے باعث ملزم پرویز مشرف پیش نہیں ہوئے۔ ان کی نمائندگی صفدرجاوید ایڈووکیٹ نے کی۔ عدالت نے ملزم رفاقت کی ضمانت کی درخواست بھی سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے ایف آئی اے سے آئندہ تاریخ پر ریکارڈاور جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے ملزم کے وکیل کے پیش نہ ہونے پرسخت ناراضی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگرآئندہ کسی ملزم کاوکیل پیش نہ ہواتو اس کی جگہ سرکاری وکیل نامزدکر دیاجائے گا۔ عدالت میں سرکاری پراسیکیوٹرچوہدری محمد اظہر نے سیکیورٹی نہ ملنے کی دوبارہ شکایت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔