- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
سندھ؛ پہلی بار سرکاری جامعات کا حکومتی سطح پر انسپکشن کا آغاز
کراچی: سندھ کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری جامعات کا حکومتی سطح پر انسپکشن اور ان کی درجہ بندی آئندہ ماہ فروری سے شروع ہورہی ہے۔
چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی 7 فروری کو این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا انسپکشن کرے گی جس کے ساتھ ہی یکے بعد دیگرے سرکاری جامعات کے انسپکشن کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
اس سے قبل چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی سندھ میں قائم صرف نجی جامعات کا انسپکشن اور درجہ بندی کرتی تھی تاہم کمیٹی کے سندھ ایچ ای سی کے ماتحت ہونے کے بعد نجی کے ساتھ ساتھ سرکاری جامعات کے انسپکشن کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ایک نجی یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عاصم حسین گذشتہ 8 برس سے سندھ ایچ ای سی کے بھی چیئرمین ہیں۔ علاوہ ازیں چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹرطارق رفیع نے سرکاری جامعات کے انسپکشن اور درجہ بندی کے حوالے سے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ کمیٹی نے کمیشن کی منظوری کے بعد انسپکشن اور درجہ بندی سے متعلق پروفارما سرکاری جامعات کو بھجوایا تھا۔
سب سے پہلے ہمیں این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے ان کے 26 شعبوں سے متعلق تفصیلات پر مبنی پروفارما موصول ہوا ہے جبکہ جامعہ کراچی سمیت دیگر جنرل اور میڈیکل جامعات کی جانب سے ابھی پروفارمے ملنے کا انتظار ہے جس کے بعد ان اداروں کا انسپکشن بھی ہو گا۔ واضح رہے کہ چارٹر کمیٹی نجی جامعات کے انسپکشن کے لیے انھی سے اخراجات کی مد میں فیس وصول کرتی ہے۔
تاہم سرکاری جامعات کے دوروں کے حوالے سے سندھ حکومت سے فنڈ مانگے گئے ہیں۔ ادھر ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طارق رفیع نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر کوئی نجی یونیورسٹی طے شدہ قواعد و ضوابط کو پورا نہیں کرتی تو اس حوالے سے چارٹر کمیٹی کے پاس کارروائی کے اختیارات محدود ہیں اور وفاقی ایچ ای سی کی طرز پر کسی یونیورسٹی کے خلاف آج تک کارروائی نہیں کی جاسکی۔ درجہ بندی کے حوالے سے کیے گئے سوال پر آن کا کہنا تھا کہ ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ سرکاری جامعات کی درجہ بندی شعبہ جاتی یا ڈسپلنز کی سطح پر ہو گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔