دعا منگی کیس کا ملزم فرار ہونے پر دو پولیس اہل کار گرفتار

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 28 جنوری 2022
ملزم زوہیب قریشی کو پولیس اہلکار شاپنگ کرانے کے لیے طارق روڈ لے گئے تھے، ذرائع۔ فوٹو:فائل

ملزم زوہیب قریشی کو پولیس اہلکار شاپنگ کرانے کے لیے طارق روڈ لے گئے تھے، ذرائع۔ فوٹو:فائل

کراچی: کراچی میں اغوا کا ملزم پولیس اہلکار کو شاپنگ کرانے کا چکمہ دیکر فرار ہوگیا جس پر دو پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے اردگرد کی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی پروفائل دعا منگی اغوا برائے تاوان کیس کا مرکزی ملزم زوہیب قریشی کورٹ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگیا، کورٹ میں پیشی کے بعد جب ملزم جیل نہیں پہنچا تو جیل حکام میں کھلبلی مچ گئی اور فوری طور پر اس کی تلاش شروع کر دی گئی۔

یہ پڑھیں: اغواکار آنکھوں پر پٹی باندھ کر گھماتے رہے، دعا منگی

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ ملزم زوہیب قریشی اور اس کے دیگر ساتھیوں کو عدالت میں پیشی پر لے جایا گیا تھا جہاں سے واپسی پر زوہیب قریشی کو پولیس اہلکار شاپنگ کرانے کے لیے طارق روڈ لے گئے، اور ملزم وہیں سے پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگیا، ملزم کی حفاظت پر مامور 2 اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ فیروز آباد تھانے میں ملزم کے فرار کا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اغوا کاروں نے گھروالوں سے غیر ملکی واٹس ایپ نمبر سےرابطہ کیا

واضح رہے کہ ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 30 نومبر 2019 کو ڈیفنس کے علاقے سے دعا منگی کو اغوا کر کے تاوان وصول کیا تھا، جس کی گرفتاری سابق کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے پریس کانفرنس میں ظاہر کی تھی۔

دو پولیس اہلکار گرفتار، ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی گئیں

واقعے کے بعد بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی گئیں، پولیس نے ڈالمین مال اور اطراف کے لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کرلیں  ساتھ ہی کورٹ پولیس کے دو اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ کورٹ پولیس کے دو اہلکاروں حبیب ظفر اور یونس کو گرفتار کیا گیا ہے، عدالت میں پیشی کے بعد جب وہ لوگ باہر آئے تو کسی سرکاری گاڑی کے بجائے اسے ایک پرائیویٹ کار میں لے کر طارق روڈ پہنچے۔

حکام کے مطابق دونوں اہل کاروں سے جب گاڑی کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ بار بار بیان تبدیل کرتے رہے، کبھی کہتے کہ گاڑی آن لائن منگوائی تھی اور کبھی کہتے کہ گاڑی پرائیویٹ طور پر حاصل کی تھی ، جب ان سے آن لائن کا ریکارڈ طلب کیا تو وہ پیش نہیں کرسکے اور گاڑی کے بارے میں مطمئن نہ کرسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام تر منصوبہ بندی پہلے ہی کی جاچکی تھی اور ملزم زوہیب قریشی نے ہی عدالت کے باہر گاڑی کا بندوبست کیا تھا ، سی سی ٹی وی فوٹیجز میں بھی باآسانی دیکھا جاسکتا ہے کہ جب گاڑی شاپنگ مال کے باہر رکی تو ملزم انتہائی اطمینان سے اترا اور اکیلا ہی شاپنگ مال میں داخل ہوگیا، کچھ توقف کے بعد پولیس اہلکار اترتا دکھائی دے رہا ہے جس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ کورٹ پولیس کے اہلکار بھی مبینہ طور پر اس کے فرار میں ملوث ہیں۔

ذرائع کے مطابق جس گاڑی میں ملزم فرار ہوا وہ گاڑی ایک نجی بینک کے نام پر ہے ، پولیس نے طارق روڈ پر لگے دیگر سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کرنا شروع کردی ہیں جس سے ملزم کے فرار کے راستوں کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ ملزم زوہیب قریشی نے نومبر 2019ء میں دعا منگی کو اغوا کیا تھا جس کے بعد تاوان کی بھاری رقم وصول کی تھی ، اس سے قبل ملزم اور اس کے ساتھیوں نے مغویہ بسمہ نامی لڑکی کو بھی بھاری رقم کی ادائیگی کے بعد ہی رہا کیا تھا۔

ملزم اب تک اغوا برائے تاوان کی کئی وارداتوں کے علاوہ انڈسٹریل زونز سے بھتہ بھی وصول کرچکا ہے، اس کے علاوہ ملزم زوہیب قریشی ایک قوم پرست جماعت کے مرکزی رہنما کا رشتے دار بھی ہے۔

تفتیشی ذرائع نے مزید بتایا کہ جیل میں قید کے دوران ملزم سے ملنے کے لیے آنے والے افراد کے کوائف بھی جمع کیے جارہے ہیں، پولیس واقعے کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کر رہی ہے۔

دریں اثنا جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے دعا منگی اغوا کیس میں قیدی کے فرار کے مقدمے میں ملوث دونوں پولیس اہلکاروں کو پیر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔