بگ تھری فارمولا بھارت کی پیداوار ہے مخالفت پر انہوں نے براہ راست دھمکیاں دیں، ذکا اشرف

ویب ڈیسک  اتوار 16 فروری 2014
بھارت پیسے کے پیچھےبھاگ رہاہے اسے پرفارمنس کی پرواہ نہیں، ذکااشرف۔ فوٹو: فائل

بھارت پیسے کے پیچھےبھاگ رہاہے اسے پرفارمنس کی پرواہ نہیں، ذکااشرف۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ بگ تھری فارمولا بھارت کی پیداوار ہے جب انہوں نے اس منصوبے کی مخالفت کی تو بھارت کی جانب سے براہ راست دھمکیاں دی گئیں۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کو بین الاقوامی ایونٹ کے انعقاد پر ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ ملتے ہیں جو تمام ملکوں میں برابر تقسیم کردیئے جاتے ہیں لیکن بھارت چاہتا تھا کہ اسے زیادہ حصہ ملے اس نے کرکٹ پر پیسے کو ترجیح دی، آئی سی سی میں بگ تھری کا منصوبہ بھارت کے ذہن کی تخلیق ہے،جب عدالت نے انہیں پی سی بی کا چیئرمین قرار دیا تو دوسرے ہی روز انہیں بتایا گیا کہ آئی سی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہے جس میں بگ تھری سمیت کئی اہم امور زیر غور ہیں۔  اس منصوبے کی جزئیات کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ اس میں کرکٹ کا نقصان ہے اور ہم نے اپنا ایک اصولی موقف اختیار کیا۔ دبئی میں ہم نے اجلاس کے دوران تمام مستقل ارکان سے رابطے کئے اور جاندار انداز میں اپنا موقف پیش کیا، ایک وقت میں اس منصوبے کے حق میں 5 اور خلاف بھی 5 ووٹ تھے لیکن بھارت نے تنہا پاکستان کو مخالفت کا ذمے دار قرار دے دیا۔

برطرف چیئرمین کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران ہی بھارت نے کمزور ملکوں کو آنکھیں دکھائیں تو وہ ہم سے علیحدہ ہوگئے لیکن ہم اس منصوبے کو التوا میں ڈالنے پر کامیاب ہوگئے، سنگا پور میں آئی سی سی اجلاس سے قبل انہوں نے وزیر اعظم سے رہنمائی کے لئے بارہا درخواستیں کیں لیکن وہ مصروفیت کے باعث وقت نہ دے سکے جس کے بعد انہوں نے پی سی بی کی گورننگ باڈی کا اجلاس طلب کیا جس نے ان سے بھی زیادہ سخت موقف اختیار کیا لیکن انہوں نے کہا کہ وہ بات چیت کا دروازہ بند نہیں کریں گے لیکن بھارت کے سامنے کسی صورت نہیں جھکیں گے۔ سنگا پور میں اجلاس سے قبل پی سی بی کے ساتھ سری لنکا اور جنوبی افریقا شامل تھے لیکن بھارت نے جنوبی افریقا کو زیادہ میچز کا لالچ دے کر اپنے ساتھ کرلیا اور اس طرح وہ اپنے عزائم میں کامیاب ہوگیا لیکن پی سی بی اپنے موقف پر قائم رہ کر بھی گھاٹے میں نہیں رہا۔

ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ بگ تھری کا حصہ نہ بننے کے فیصلے پر سب نے ان کی تعریف کی لیکن جب وہ وطن واپس آئے تو سب ان کے فیصلے پر تنقید کرنے لگے اور کہا جانے لگا کہ اس طرح ہم دنیا میں تنہا رہ گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بگ تھری پر اپنا موقف پیش کرنے پر ہم تنہا نہیں ہوئے ہیں بلکہ انہیں برطرف کرنے پر تنہا ہوئے ہیں کیونکہ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈز میں سیاست کا عمل دخل نہ ہو اور اب آئی سی سی میں بھارت کی حکمرانی ہے جو پاکستان کے خلاف کھل کر اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ پوری قوم کی آواز ہے یہ ملک کو یکجا کرتی ہے، ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ پہلی ترجیح پاکستان ہے۔ اس لئے انہوں نے کرکٹ میں کبھی سیاسی معاملات کو ترجیح نہیں دی۔ پی سی بی کا کام ملک میں کرکٹ کے معاملات چلانا ہے آئین بنانا نہیں۔ وہ وزیراعظم سے ملاقات کرکے ان سے بات کرنا چاہتے تھے کہ اگر وہ انہیں پسند نہیں کرتے تو وہ عہدہ چھوڑ دیں گے لیکن انہوں نے ملاقات کا وقت ہی نہیں دیا۔ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے جو ان کے حق میں فیصلہ کرے یا مخالفت میں، اسے قبول کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔