سیز فائر سے باقی معاملات خود حل ہوجائینگے، مفتی کفایت

سید نوید جمال  پير 17 فروری 2014
آئین کی موجودگی میں ہی شریعت نافذ ہوسکتی ہے،ایکسپریس سے خصوصی گفتگو۔ فوٹو: فائل

آئین کی موجودگی میں ہی شریعت نافذ ہوسکتی ہے،ایکسپریس سے خصوصی گفتگو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام(ف)کے مرکزی رہنمامفتی کفایت اللہ نے کہاہے کہ حکومتی اورطالبان رابطہ کارکمیٹیوں کواپنے پہلے اجلاس میں ہی جنگ بندی کااعلان کردیناچاہیے تھا اب بھی اگر دونوں کمیٹیاں جنگ بندی کا اعلان کردیں تومذاکرات کامیاب ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  جنگ بندی کے بعدباقی معاملات خود بخود حل ہوجائیںگے ،پختون ثقافت میں جونہی جرگہ بیٹھ جاتا ہے تو جنگ بندی شروع ہوجاتی ہے،کراچی کے حالیہ واقعے نے امن مذاکرات کے آسمان پر بادل پیدا کردیے ہیں،طالبان کراچی میں آپریشن روکنے کامطالبہ کرسکتے ہیں کیونکہ کراچی آپریشن میں ان کے لوگوں کے مارے جانے کاخدشہ ہے۔ مفتی کفایت اللہ نے کہاکہ کراچی میں دوتہائی علاقے پر ایم کیو ایم کا کنٹرول ہے،شکل کے اعتبار سے طالبان اور ایم کیو ایم میں فرق ہے لیکن عمل کے اعتبار سے دونوں میںکوئی فرق نہیں۔

مفتی کفایت اللہ کا کہنا تھاکہ پاکستان کاآئین شریعت کوقبول کرتا ہے جس میں حاکمیت اللہ کی تسلیم کی گئی ہے اور اسلام کو مملکت کامذہب قراردیاگیاہے،آرٹیکل31طرز زندگی قرآنی تعلیمات قراردیتا ہے،آرٹیکل 38 سود ختم کرنے کی یقین دہانی کراتا ہے،آرٹیکل 228اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل اورآرٹیکل 260 ختم نبوت کادفاع کرتا ہے،آرٹیکل227 قرار دیتاہے کہ ملک میں قانونی دفعہ یاا س کی ذیلی شق قرآن وسنت کے منافی نہیں ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔