- گرفتاری کا خدشہ؛ علی امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت کیلیے درخواست
- پی ٹی آئی احتجاج کے باعث ملزمان بھی عدالتوں میں پیش نہ کیے جا سکے
- اڈیالہ جیل کا قیدی مار دھاڑ چاہتا ہے، علی امین فساد پھیلانے آ رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
- رضوان کپتان بنے تو نائب کون ہوگا؟
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی؛ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- قومی ٹیم کی کپتانی کیلئے مزید 3 نئے نام منظر عام پر آگئے
- آٹزم؛ بچے، والدین اور معاشرتی رویہ
- توشہ خانہ ٹو کیس؛ بشریٰ بی بی کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری
- پرامن لوگوں کو کمزور نہ سمجھیں، اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں، بیرسٹر سیف
- پی ٹی آئی ڈی چوک احتجاج؛ دارالحکومت کی سیکیورٹی سخت اور داخلی راستے سیل
- پنجاب؛ ناقص کارکردگی پر وزارت تعلیم کے 3 افسران معطل
- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
گال کے اندر چپکائے جانے والے انسولین اسٹیکر
پیرس: وہ دن دور نہیں جب ذیابیطس کے مریض نسوار کی طرح گال کے اندر اسٹیکر نما پیوند لگا کر انسولین کی مناسب مقدار بدن کے اندر شامل کرکے خون میں گلوکوز کنٹرول کرسکیں گے۔
فی الحال انسولین کی خوراک ٹیکوں یا پمپ سے جسم میں داخل کی جاتی ہے۔ لیکن اب فرانس کی یونیورسٹی آف لیلے کی پروفیسر سبینے زیونیرائٹس اور دیگر ممالک کے ساتھیوں نے ایک تجرباتی پیوند بنایا ہے۔ اس میں انسولین دوا کے طور پر شامل ہے اور گال کے اندر چپک کر خون میں انسولین داخل کرسکتی ہے۔
یہ نرم پیوند تین اشیا پر مشتمل ہے۔ ایک تو اسے پولی ایکریلک ایسڈ نامی پالیمر کے نینوفائبر سےبنایا گیا ہے۔ پھر اس میں بی ٹا سائیکلو ڈیکسٹرن سالمہ یعنی مالیکیول ملایا گیا ہے اور آخر میں گرافین آکسائیڈ کی کچھ مقدار شامل کی گئی ہے۔
اگلے مرحلے میں اس کے چھوٹے ٹکڑوں کو انسولین محلول میں تین گھنٹے تک ڈبویا گیا۔ اس کے بعد انہیں خنزیروں کے گال کے اندر موجود کھال کی تہوں پر لگایا گیا۔ انفراریڈ لیزر سے انہیں 50 درجے سینٹی گریڈ تک دس منٹ تک گرم کیا گیا۔
سائنسدانوں نے دیکھا کہ انسولین کا اخراج ہوا اور وہ جلد کے اندر جذب ہونے لگے۔ اس کے بعد تین خنزیر ایسے لئے گئے جو ذیابیطس کے مریض تھے۔ پھر پیوند کو بیرونی طور پر دس منٹ تک گرم کیا گیا اور وہ انسولین خارج کرنے لگے۔ ہرجانور کو دس دس منٹ تک پیوند لگایا گیا۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ فوری طور پر ان کے خون میں شکر کی مقدار کم ہونے لگی اس طرح صرف 20 منٹ میں انسولین کی پوری خوراک جسم کے اندر پہنچ گئی۔
گال کے اندر لگائے جانے والے اسٹیکر سے جلد پر کوئی خراش یا منفی اثر نہ ہوا۔ اسی طرح کے فرضی پیوند چھ انسانوں کو دو گھنٹے تک لگائے گئے تو ان کے اندر کوئی منفی اثر نہ ہوا۔
اگلے مرحلے میں منہ کے اندر انسولین پیوند نظام کی مزید آزمائش کی جائے گی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایک اسٹیکر میں بار بار انسولین بھری جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔