بجلی چوری، لائن لاسز میں کمی کیلئے بنایا گیا اسمارٹ میٹرنگ منصوبہ روک دیا گیا

ویب ڈیسک / عامر نوید چوہدری  بدھ 9 فروری 2022
بورڈ آف ڈائریکٹرز ڈسکوز نے اے ڈی بی کے اسمارٹ میٹرنگ پروجیکٹ پر کام رکواکر ”متبادل منصوبے “پر کام شروع کروادیا، ذرائع۔ فوٹو:فائل

بورڈ آف ڈائریکٹرز ڈسکوز نے اے ڈی بی کے اسمارٹ میٹرنگ پروجیکٹ پر کام رکواکر ”متبادل منصوبے “پر کام شروع کروادیا، ذرائع۔ فوٹو:فائل

لاہور:  بجلی چوری اورلائن لاسز میں کمی کیلئے بنائے گئے اسمارٹ میٹرنگ منصوبے کے لئے پاکستان نے ایشین ترقیاتی بینک سے آسان شرائط پر 120 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کروایا، لیکن ڈسکوز کے بورڈز میں موجود” مخصوص لابی “نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اس منصوبے پر کام رکوا کر ایک متبادل اور مشکوک منصوبے پر کام شرو ع کروا دیا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق بجلی چوری اور لائن لاسز میں کمی کیلئے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں اسمارٹ میٹرز لگانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، جس کے لئے پاکستان نے ایشین ترقیاتی بینک سے آسان شرائط پر 120 کروڑ ڈالر کا قرض منظور کروایا تھا، پاکستان کو پہلے مرحلے میں 46 کروڑ ڈالر دیئے گئے، اور دستاویزات کے مطابق اس قرض سے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں 22 لاکھ  اسمارٹ میٹر لگائے جانے تھے، جس کیلئے کنسلٹنٹ کی خدمات بھی حاصل کی گئیں، ہوم ورک مکمل ہونے کے بعد منصوبے پر کام شروع ہونے والا تھا کہ ڈسکوز کے بورڈز میں موجود” مخصوص لابی “نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اس منصوبے پر کام رکوادیا۔

ذرائع کے مطابق منصوبے کیلئے دی گئی رقم حکومت پاکستان کے اکاﺅنٹ میں موجود ہیں، ڈسکوز کنسلٹینی اور کمٹمنٹ چارجزکی مد میں قومی خزانے سے 40 کروڑ روپے خرچ بھی کرچکی ہے،  لیکن اس منصوبے پر کام بند ہے، جب کہ اسمارٹ میٹرنگ کے نام پر ”مخصوص لابی“ نے ایک متبادل اور مشکوک منصوبے پر کام شرو ع کروایا ہے، جس کے تحت ڈسکوز کے ہائی ریونیو کنکشنز کو اسمارٹ میٹرنگ پر منتقل کیا جارہا ہے، یہ وہ کنکشن ہیں جنہیں ڈسکوز کے افسران مسلسل مانیٹر کرتے رہتے ہیں، جب کہ اس کے برعکس ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اسمارٹ میٹرنگ پروجیکٹ کے ماڈل میں بجلی چوری، ٹیکنیکل لائن لاسز میں کمی کے ساتھ ساتھ صارف، ٹرانسفارمرز اور فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کرکے سسٹم کو اپ گریڈ کرنا تھا۔”مخصوص لابی“نے جس متبادل منصوبے پر کام شروع کروایا ہے وہ شکوک شبہات کو جنم دے رہا ہے، اس کیلئے ڈسکوز کثیر سرمایہ کاری سے بڑے پیمانے پر اسمارٹ میٹر خرید رہی ہیں، گوجرانوالہ، ملتان اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی سمیت متعدد ڈسکوز اسمارٹ میٹرز کیلئے 3 ارب روپے سے زائد کے ٹینڈرز جاری کر چکی ہیں، ان ٹینڈرز میں”بااثر“ بورڈ ممبرز نے خصوصی طور پرایک شق شامل کروائی ہے کہ صرف اسی کمپنی سے اسمارٹ میٹرز خریدے جائیں جو یو ایس ایڈ کی معاونت سے لگائے گئے ”میٹر ڈیٹا مینجمنٹ “سسٹم کے یو ڈی آئی ایل سافٹ ویئر سے موافقت رکھتا ہو۔

منصوبے کے مطابق ڈسکوز کے ان اسمارٹ میٹرز کو”میٹر ڈیٹا مینجمنٹ سسٹم“ سے منسلک کیا جائے گا، اس کے ذریعے تمام میٹرز کا ڈیٹا اکٹھا ہوگا، اس سسٹم سے ملک بھر میں بجلی کے میٹرز کو کنٹرول، کسی بھی میٹرکی بجلی بند یا بحال کی جاسکے گی، یو ڈی آئی ایل (یونیورسل ڈیٹا انٹگریشن لیئر) سافٹ ویئر سے موافقت رکھنے والے میٹر ہی اسمارٹ میٹرنگ سسٹم کا حصہ بن سکیں گے، اسی سافٹ ویئر کے ذریعے یہ پاور کنٹرول کیلئے بنائے گئے مرکزی سسٹم سے منسلک ہوں گے۔

پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے ذرائع کے مطابق یہ سسٹم ایک مقامی کمپنی نے بنا یا ہے جس کا ایسا حساس سسٹم بنانے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کوئی تجربہ نہیں، انتہائی حساس نوعیت کے سسٹم کا کسی مستند ادارے سے نہ بنوایا جانا اس کی سائبرسیکیورٹی کو مشکوک بناتا ہے۔ انرجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے پاور کنٹرول کو ایک کمرے تک محدود کرنا کسی بھی صورت درست نہیں، اس سسٹم کی پاور کنٹرول صلاحیت کو منفی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، انرجی ماہرین کا کہنا ہے کہ سسٹم کو سینٹرلائز کرنے کی بجائے ڈسکوز کو اپنے آزادانہ سسٹم لگانے چاہیے۔

ڈسکوز کے انجینئرز نے مطالبہ کیا ہے کہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک کے شفاف اور مؤثر پروجیکٹ کو بند کرکے ایک غیر مؤثر اور مشکوک منصوبے پر کام کروانے والے بورڈ ممبران کے خلاف تحقیقات کی جائیں کہ وزیراعظم کے ویژن کے برعکس پاور سیکٹر کو مسائل سے نکالنے کی بجائے اس کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ اس حوالے سے پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر امتیازاحمد نے ”ایکسپریس“سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یو ڈی آئی ایل گیٹ وے کا مروجہ عالمی طریقہ ہے، ہمارا سسٹم مکمل طور پر محفوظ ہے او راس پر فائروال لگی ہوئی ہے، انہوں نے بتایا کہ میٹر مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ہماری ٹیم ہی یوڈی آئی ایل کی سرٹیفکیشن دیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔