- میرے قتل کا پلان سی تیار، زرداری نے دہشت گرد تنظیم کو پیسہ دیا ہے، عمران خان
- چیونٹیاں مریضوں میں کینسر کی تشخیص کر سکتی ہیں، تحقیق
- امریکی ہائی اسکول کی لائٹیں مسلسل 15 ماہ سے روشن
- کام کا تناؤ ہے تو عطرِ گلاب سونگھئے
- بھارت میں گرفتار پاکستانی لڑکی کے اغواء کا مقدمہ سامنے آگیا
- بھارت سے رہائی کےبعد 17 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
- سویڈن میں توہین ِ قرآن کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے
- فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا
- حکومت کے بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں میں ایک ہزار ارب کا اضافہ
- سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کرگئی
- پی ایس ایل8؛ بورڈ اور سندھ حکومت کے درمیان سرد جنگ ختم
- گرافک ڈیزائننگ اور مصنوعی ذہانت
- سینیٹ؛ سویڈن میں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کیخلاف قرارداد متفقہ منظور
- دو نوکرانیاں شادی والے گھر سے 60 تولہ سونا چرا کر فرار
- بابراعظم اور سرفراز نمائشی میچ میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گے
- بی جے پی کے سابق عہدیدار کی بیمار بچوں کو قتل کرنے کے بعد خود کشی
- بولان میں لیویز کی چوکی پر فائرنگ سے ایک اہل کار شہید
- لاپتہ افراد کے معاملے پر بڑوں کیخلاف کارروائی کرنی ہوگی، سپریم کورٹ
- متحدہ رہنما بابر غوری کے وارنٹ معطل، حفاظتی ضمانت منظور
- حکومت کا شیخ رشید سے لال حویلی کا قبضہ چھڑوانے کا فیصلہ
طالبان شوری نے مذاکراتی عمل بلا تعطل جاری رکھنےکی خواہش ظاہرکی ہے، پروفیسر ابراہیم

طالبان نے گزشتہ روز 2010 میں اغوا کئے گئے 30 ایف سی اہلکاروں میں سے 23 کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ فوٹو: فائل
پشاور: طالبان کمیٹی کےرکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان شوری نے مذاکرات کا عمل بلا تعطل جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان شوری کے رکن اعظم طارق نے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مذاکراتی عمل ہر صورت جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ طالبان امن کے لئے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان نے اپنے کچھ تحفظات پیش کئے ہیں، طالبان شوری سے مسلسل رابطے میں ہیں تاہم ٹیلی فون لائن بار بار کٹ جانے کے باعث بات مکمل نہیں ہو پاتی۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مہمند ایجنسی کا افسوس ناک واقعہ نہ ہوتا تو کل سیز فائر ہو جاتا، خواہش ہے کہ حکومتی کمیٹی کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد دونوں کمیٹیوں کا ایک اجلاس ہو جائے تاکہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل ڈیڈ لاک کا شکار ہو گیا ہے جس کے آگے بڑھنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے 2010 میں اغوا کئے گئے 30 ایف سی اہلکاروں میں سے 23 کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا جس کی مذاکرات کے لئے قائم حکومتی اور طالبان کمیٹیوں نے مذمت کرتے ہوئے واقعے کو امن عمل کو متاثر کرنے کا باعث قرار دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔