میڈیا دفاتر پر حملوں کیخلاف پی ایف یوجے اور کے یو جے کا مظاہرہ

اسٹاف رپورٹر  بدھ 19 فروری 2014
کے یو جے کے تحت نجی چینل واخبارات کے دفاتر پرحملوں کیخلاف مظاہرے میں صحافی نعرے لگارہے ہیں۔ فوٹو: این این آئی

کے یو جے کے تحت نجی چینل واخبارات کے دفاتر پرحملوں کیخلاف مظاہرے میں صحافی نعرے لگارہے ہیں۔ فوٹو: این این آئی

کراچی: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور کراچی یونین آف جرنلسٹس کے تحت منگل کو میڈیا دفاتر پر بم حملوں کے خلاف پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں شریک صحافیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر آزادی صحافت کے نعرے درج تھے،مظاہرے میں ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے بھی شرکت کی، پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل امین یوسف نے مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ کراچی کے میڈیا ہاؤسز پر تواتر سے حملے جاری ہیں حکومت اظہار مذمت کے علاوہ عملی اقدامات سے گریزاں ہے اب وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہوکر ان مسائل سے نکلنے کے لیے جدوجہد کریں، انھوں نے حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے میڈیا دفاتر کے تحفظ اور واقعات کی تحقیق کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو ملک بھر اور خصوصاً پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مقاصد کے حصول کے لیے میڈیا ہاؤسز پر حملے کر رہے ہیں تاہم شہادتوں کے باوجود صحافیوں کے حوصلے کمزور نہیں، ہم دہشت گردوں سے ڈرنے والے نہیں، حق اور سچ کے لیے اپنی جان تو قربان کرسکتے ہیں لیکن دہشت گردوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، صحافیوںاور عوام کی حفاظت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے، وفاقی وزیر داخلہ فوری طور ر اس معاملے کا نوٹس لیں اور میڈیا ہاؤسز کی حفاظت کے لیے سخت انتظامات کیے جائیںوقت نیوز، آج ٹی وی پر حملوں اور اے آر وائی کے دفتر کے باہر دھماکا خیز مواد رکھنا قابل مذمت ہے، ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اخترنے کہا کہ پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے ساتھ ساتھ اب میڈیا ہاؤسز نشانہ بن رہے ہیں حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ میڈیا ہاؤسز کو تحفظ فراہم کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔