عدالت میں پیشی پر پرویز مشرف مضطرب احتراماً کھڑے ہوگئے

ججز کو سلیوٹ، وکیل کی استدعا پر بیٹھنے دیا گیا، فرد جرم نہ لگنے پر مطمئن ہوئے۔ فوٹو: فائل

ججز کو سلیوٹ، وکیل کی استدعا پر بیٹھنے دیا گیا، فرد جرم نہ لگنے پر مطمئن ہوئے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سابق فوجی صدر پرویز مشرف غداری کے مقدمے میں بالآخر22 ویں سماعت پر خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔

سابق آرمی چیف عدالت میں پیش ہوئے تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ شاید اْن کا سانس پھولا ہوا ہے اس لیے اْنہوں نے کچھ دیرکسی سے بات نہیںکی۔ مشرف کی آمد پر اْن کی وکلا ٹیم میں شامل افراد اپنی سیٹوں پرکھڑے ہوگئے اور تالیاں بجائیں۔اسی دوران خصوصی عدالت کے جج بھی کمرہ عدالت میں اپنی سیٹوں پر آگئے،لگ رہا تھاکہ جج صاحبان نے پرویز مشرف کو دیکھ لیا ہے لیکن انور منصور سے استفسارکیا کہ اْن کے موکل کہاں ہیں جس پر اْنہوں نے پرویز مشرف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مائی لارڈ وہ بیٹھے ہیں۔بینچ کے سربراہ نے پرویز مشرف سے کہا کہ مسٹر مشرف آپ کھڑے ہو جائیں،جس پر سابق فوجی صدر اپنی نشست پرکھڑے ہوگئے اور عدالت کو سلیوٹ کیا۔سابق آرمی چیف کچھ دیر تک اپنی نشست پرکھڑے رہے تو احمد رضا قصوری نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ اْن کے موکل بیمار ہیں اس لیے بیٹھنے کی اجازت دی جائے جس پر عدالت نے پرویز مشرف کوکرسی پر بیٹھنے کی اجازت دیدی۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کے چہرے پر اضطراب کی کیفیت نمایاں تھی، اگر اْن کے وکلا کی ٹیم میں شامل کوئی وکیل اْن کے سامنے آ جاتا تو وہ اْسے پیچھے ہٹنے کا کہہ دیتے تاکہ عدالتی کارروائی دیکھ سکیں۔عدالت نے جب عدالتی دائرہ سماعت اور ججوں کے متعصب ہونے کی درخواستوں پرفیصلہ تک فردجرم نہ لگانے سے اتفاق کیا تو تب جا کر سابق صدرکے چہرے پر سکون کے آثار نظر آئے۔وقائع نگارکے مطابق کالے رنگ کی قمیض اور سفید شلوار میں ملبوس جنرل(ر) مشرف ٹھیک ایک بج کر پانچ منٹ پرکمرہ عدالت میں داخل ہوئے، ان کے چہرے پر بیماری کے اثرات نہیں تھے۔وہ فرداً فرداً اپنے وکلاء ٹیم سے گلے ملے۔

ججزکی آمد پر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے عدالت کوکہا کہ مائی لارڈ جنرل مشرف کی عدالت حاضری رجسٹرکی جائے۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پرویز مشرف کہاں ہیں جس پر وکلاء کے کہنے پر جنرل مشرف عدالت کے سامنے کھڑے ہوگئے،بعد میں عدالت کی اجازت سے پرویز مشرف کورٹ روم میں کرسی پر بیٹھ گئے۔اے ایف پی کے مطابق خصوصی عدالت میں سماعت چندمنٹ ہی جاری رہی۔سماعت کے بعد جب نمائندہ اے ایف پی نے 70سالہ سابق صدرسے دریافت کیاکہ کیا محسوس کررہے ہیں توان کاجواب تھاکہ وہ ٹھیک ہیں۔واضح رہے کہ سابق صدرکو پہلی بار24دسمبرکوپیش ہونے کاحکم دیاگیاتھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔