تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران دھماکوں اور فائرنگ سے 4 افراد ہلاک، 64 زخمی

اے ایف پی / نیٹ نیوز  بدھ 19 فروری 2014

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

بنکاک: تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک اہلکار اور 3 شہری ہلاک اور64 زخمی ہوگئے جبکہ  وزیراعظم ینگ لک شیناوترا پر ’’رائس پالیسی‘‘ کے حوالے سے اپنی ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق  دارالحکومت بنکاک میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ احتجاج کرنے والوں میں شامل ایک 52 سالہ شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ اس سے قبل ایک پولیس افسر اس وقت سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا جب حکام نے شہر کے مرکزی علاقے کی گلیوں سے حکومت مخالف مظاہرین کو ہٹانے کیلیے  کارروائی شروع کی۔24 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ حکومتی ہیڈ کوارٹرز کے نزدیک تصادم کے دوران آنسو گیس، فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ توانائی کی وزارت کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا کے 10 لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کے قبضے سے سرکاری عمارتوں کو بھی خالی کروانے کی کوشش کی جس پر مظاہرین کئی ہفتوں سے قابض ہیں۔ فورسز کو مظاہرین کی طرف سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اہلکار پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے۔

پولیس نے 150 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ اپوزیشن رہنما نے کہا کہ ہم غیرقانونی اور بدعنوان حکومت کو چلنے نہیں دیں گے۔ مظاہرین وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کو مستعفی  ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ’’بدعنوان‘‘ ہے اور ینگ لک کو دراصل ان کے ارب پتی جلاوطن بھائی اور سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کنٹرول کر رہے ہیں۔ وزیراعظم ینگ لک نے رواں ماہ کے اوائل میں قبل از وقت انتخابات کروانے کی کوشش کی تھی جس سے ان کے بقول بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی لیکن حزب مخالف نے کئی صوبوں میں انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے حتمی انتخابی نتائج مرتب نہیں ہوسکے۔

اپوزیشن نے غیر آئینی انتخابات کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ کے انسداد بدعنوانی کے وفاقی ادارے نے اعلان کیاکہ وہ وزیر اعظم ینگ لک شیناوترا کے خلاف چاول کی سبسڈی کی حکومتی سکیم میں مبینہ بے ضابطگیوں کے تحت قانونی کارروائی شروع کریگی۔ بتایا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم شیناوترا پر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہونا پڑ سکتا ہے، اس ادارے نے بتایا کہ وزیر اعظم کو ستائیس فروری کو طلب کیا گیا ہے اور اس دوران ان پر عائد الزامات کے حوالے سے ان کا ابتدائی بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس ادارے کے ایک رکن کے بقول، وزیر اعظم کو متعدد اہلکاروں نے مطلع کیا تھا کہ اس متنازعہ سکیم میں بدعنوانی کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے ایسی وارننگز کو نظر انداز کر دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔