مذاکرات میں ڈیڈلاک کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے تحقیقات ہونی چاہیئے، پروفیسرابراہیم

ویب ڈیسک  بدھ 19 فروری 2014
جب تک دونوں کمیٹیاں ساتھ نہیں بیٹھیں گی اور جنگ بندی کے معاملے پر اتفاق نہیں کریں گی تو اس وقت تک معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ پروفیسر ابراہیم۔ فوٹو: فائل

جب تک دونوں کمیٹیاں ساتھ نہیں بیٹھیں گی اور جنگ بندی کے معاملے پر اتفاق نہیں کریں گی تو اس وقت تک معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ پروفیسر ابراہیم۔ فوٹو: فائل

پشاور: طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نہ کہا ہے کہ طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے طالبان سے اور نہ ہی حکومتی کمیٹی سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، ڈیڈلاک کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لئے بھی تحقیقات ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی دونوں جانب سے ہوتی ہے، مذاکرات جہاں رکے تھے اسی جگہ پر رکے ہوئے ہیں۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ جب تک دونوں کمیٹیاں ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گی اور جنگ بندی کے معاملے پر اتفاق نہیں کریں گی تو اس وقت تک معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ جلد مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو تاکہ ملک میں امن آسکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات میں طالبان کی جانب سے شدت پسند کارروائیاں بند ہونے تک طالبان کمیٹی سے مذاکرات کو بے سود قرار دیتے ہوئے اسے ملک و قوم کے پیسے اور وقت کا ضیاع قراردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔