محکمہ تعلیم، آڈٹ کے نام پر سرکاری کالجوں سے رقم بٹورنے کا انکشاف

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 20 فروری 2014
عملے سے رقم طلب کی گئی، پرنسپل علامہ اقبال کالج، آڈٹ افسر عبدالغفار بھٹو نے دھمکیاں دیں، پرنسپل گورنمنٹ کامرس کالج۔ فوٹو: فائل

عملے سے رقم طلب کی گئی، پرنسپل علامہ اقبال کالج، آڈٹ افسر عبدالغفار بھٹو نے دھمکیاں دیں، پرنسپل گورنمنٹ کامرس کالج۔ فوٹو: فائل

کراچی: صوبائی محکمہ تعلیم کے تحت کراچی کے سرکاری کالجوں میں پہلی بارشروع کرایاگیا ’’انٹرنل آڈٹ‘‘کالجوں کے لیے وبال جان بن گیاہے اورصوبائی محکمہ تعلیم کی جانب قائم کی گئی آڈٹ کمیٹی نے ’’انٹرنل آڈٹ‘‘کے نام پربڑے پیمانے پرکالج انتظامیہ سے زبردستی رقم لینے کاسلسلہ شروع کردیا ہے۔

محکمہ تعلیم کی تشکیل کردہ آڈٹ کمیٹی کی جانب سے آڈٹ کے نام پر بھاری رقوم کالج پرنسپلز سے طلب کی جارہی ہیں رقم نہ دینے کی صورت میں کالج کا ریکارڈ آڈٹ کمیٹی اپنے ہمراہ لے جارہی ہے، ریکارڈ میں اپنی مرضی سے تبدیلیاں بھی کی جارہی ہیں، اس معاملے پرکراچی کے کئی سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے تحریری طورپر صوبائی محکمہ تعلیم کوآگاہ بھی کردیاہے،ادھر تحریری شکایات آنے کے باوجود محکمہ تعلیم کی جانب سے اب تک آڈٹ کمیٹی کوکام سے روکاگیاہے اورنہ ہی کمیٹی کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات شروع کی جاسکی ہیں،حیرت انگیز طورپر محکمہ تعلیم کی جانب سے اس معاملے پر آڈٹ کمیٹی کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کے بجائے کالج پرنسپلز کوطلب کرکے ان سے معاملے کے ثبوت مانگے جارہے ہیں، پرنسپلز کو سیکریٹریٹ کے چکرلگوائے جارہے ہیں اوران سے جمع کرائی گئی تحریری درخواست واپس لینے کے لیے دبائوڈالا جارہا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘کومعلوم ہوا ہے کہ علامہ اقبال گورنمنٹ سائنس بوائز کالج نمبر 1اورعائشہ بوانی گورنمنٹ کالج نمبر1کے پرنسپلز سمیت دیگرکئی سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے اس معاملے سے صوبائی محکمہ تعلیم کوتحریری طورپر آگاہ کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ آڈٹ ٹیم کے افسرڈپٹی ڈائریکٹرعبدالغفار بھٹوان سے رقم طلب کررہے ہیں ان کاریکارڈ زبردستی لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ درجنوں سرکاری کالجوں کے پرنسپلز ایسے بھی ہیں جنھوں نے زبانی طورپر محکمہ کواس معاملے کی اطلاع دی ہے’’ایکسپریس‘‘ نے جب گورنمنٹ کامرس کالج کی پرنسپل پروفیسررضیہ کھوکھرسے رابطہ کیاتو ان کا کہنا تھا کہ آڈٹ افسر عبدالغفار بھٹو نے میرے دفتر سے زبردستی فنانس کا ریکارڈلے جانے کی کوشش کی جب میں نے اس عمل سے روکاتومجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں دفتری اوقات کے بعدمیرے گھر پر فون کرکے مجھ سے کہا گیا کہ اگر پرنسپل رہناچاہتی ہیں تو ریکارڈ حوالے کردیں۔

علاوہ ازیں جب معاملے پر علامہ اقبال کالج کے پرنسپل پروفیسر جمیل احمد سے رابطہ کیاگیا تو انھوں نے بتایا کہ ان کے عملے سے مسلسل رقم طلب کی جاتی رہی،گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج نارتھ کراچی کے پرنسپل پروفیسر اقتدارحسین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے سرکاری کالجوں کے پرنسپلز اس سلسلے میں آج صوبائی وزیر تعلیم سے ملاقات کرکے یہ معاملہ اٹھائیں گے، دریں اثنا جب اس معاملے پر آڈٹ افسرعبدالغفاربھٹوسے ان کے دفترمیں رابطے کی کوشش کی گئی تومعلوم ہوا کہ صاحب جا چکے ہیں موبائل فون پرکئی بار رابطے کی کوشش کی گئی جبکہ ایس ایم ایس کے ذریعے ان کا موقف بھی جاننے کی کوشش کی تاہم وہ مسلسل رابطے سے گریز کرتے رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔