میانداد کی بطور منتظم اننگز کا اختتام قریب آگیا، عہدہ غیر آئینی قرار

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 20 فروری 2014
2 ہفتوں میں سابق کرکٹرز پر مشتمل کونسل تشکیل دی جائے گی، بگ تھری معاملے پر اکیلا ہونے کی وجہ سے ہمارے ووٹ کی صرف اخلاقی قدرو قیمت رہ گئی۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

2 ہفتوں میں سابق کرکٹرز پر مشتمل کونسل تشکیل دی جائے گی، بگ تھری معاملے پر اکیلا ہونے کی وجہ سے ہمارے ووٹ کی صرف اخلاقی قدرو قیمت رہ گئی۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

لاہور: جاوید میانداد کی بطور منتظم اننگز کا اختتام قریب آگیا، سابق کپتان کا ڈی جی کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اقدام بیک فائر کرگیا۔

ان کا خیال تھا کہ پی سی بی آفیشلز فیصلہ تبدیل کرنے کا کہیں گے اور وہ ’’ملک و قوم ‘‘ کے وسیع تر مفاد میں ایسا کر گذریں گے، مگر فی الحال ایسا دکھائی نہیں دیتا، اسی وجہ سے گذشتہ دنوں میانداد نے یہ کہہ دیا کہ ’’میں نے استعفیٰ نہیں دیا‘‘ مگر چیئرمین کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ذمہ داری چھوڑ چکے، نجم سیٹھی نے تو اس پوسٹ کو ہی غیرآئینی قرار دے دیا، ان کے مطابق سابق اسٹار کو انتظامی کے بجائے کرکٹ کی کوئی ذمہ داری دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق طویل عرصے سے بغیر کسی کام کے پی سی بی سے بھاری تنخواہ وصول کرنے والے جاوید میانداد نئے چیئرمین نجم سیٹھی کی جانب سے نظر انداز کیے جانے پر خفا ہو گئے تھے، انھوں نے ایک خط کے ذریعے استعفیٰ دینے کی پیشکش بھی کردی، انھیں لگتا تھا کہ شائد واپس بلایا جائے گا مگر ایسا نہ ہونے پر خود ہی وضاحتیں دینے لگے کہ ’’ میں نے تو استعفیٰ دیا ہی نہیں تھا‘‘۔

اس حوالے سے جب ایک انٹرویو میں چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی سے استفسار کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ میانداد کا استعفیٰ میرے پاس موجود ہے، درحقیقت ان کا عہدہ آئین میں ہی نہیں تھا، چیئرمین کے بعد بورڈ کے تنظیمی چارٹ میں ڈائریکٹر جنرل اورچیف آپریٹنگ آفیسر کے2 بڑے عہدے رکھے گئے لیکن ڈی جی کو کوئی جواب دہ ہی نہیں تھا،ان کے پاس پاورز نہ ہونے کی بات میں نے خود کی تھی، ہم انھیں کرکٹنگ ذمہ داریاں دینا چاہتے ہیں لیکن وہ انتظامی معاملات میں بھی رہنے کے خواہشمند ہیں،مینجمنٹ کمیٹی کی آئندہ میٹنگ میں انھیں کرکٹ کے حوالے سے کسی ذمہ داری کی پیشکش کرینگے۔ دریں اثنا چیئرمین بورڈ نے2 ہفتوں میں سابق کرکٹرز پر مشتمل کونسل تشکیل دینے کا اعلان کردیا، ان کے مطابق اس میں معروف پلیئرزکو رکھا جائے گا، بگ تھری کے ایشو پر انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے پاس ہمیں دینے کیلیے کچھ نہیں رہا، اگر ہم کوئی فائدہ اٹھانے کا سوچ سکتے تھے تو وہ حمایت کا اعلان کرکے سری لنکا لے گیا ہوگا، اکیلے ہونے کی وجہ سے ہمارے ووٹ کی صرف اخلاقی قدرو قیمت رہ گئی ہے۔

دوسری طرف دنیا بھر میں کرکٹ کی خیر خواہ اہم شخصیات اصولوں کے خلاف فیصلوں پر احتجاج کر رہی ہیں، آئی سی سی کی پاور ختم ہونے پر اپوزیشن بھی بن رہی ہے، ہمیں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگاکہ اپنے ووٹ کی اخلاقی اہمیت سے کیسے فائدہ اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ٹیم کی پرفارمنس کو بہتر بنانا ہے، اگر گرین شرٹس فتوحات کا سلسلہ دراز کریں تو دیگر اقوام کو بھی احساس ہوگا کہ پاکستان کو اپنے ساتھ رکھنا ہے، میں نے دونوں کپتانوں مصباح الحق اور محمد حفیظ سے کہاکہ ہم عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوچکے،اپنا موقف مضبوط کرکے آئی سی سی میں اپنے حق کیلیے لڑنا ہے،جب تک پرفارمنس سے خود کو نمبر ون ثابت نہیں کرینگے بطور چیئرمین میرے ہاتھ مضبوط نہیں ہوسکتے، کارکردگی بہترین ہوگی تو دنیا کی ہر ٹیم ہمارے ساتھ کھیلنا چاہے گی، ہمارا 6ماہ میں ریکارڈ اچھا رہا، صرف ایک سیریز ہارے باقی میں جیت ہوئی۔

چیئرمین تبدیل ہونے کے باوجود سلیکٹرز اظہر خان، سلیم جعفر اور فرخ زمان کو ہی برقرار رکھنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ زیادہ تبدیلیوں کیلیے وقت نہیں تھا،یہ لوگ پہلے ہی ایک ماہ کے کنٹریکٹ پر ہیں، اگر ان کو فارغ کردیا جاتا تو انتقامی کارروائی قرار دیدی جاتی، جب ٹیم بناکر لائی گئی تو مجھے بھی چند ناموں پر اعتراض تھا، میرا ایک ہی سوال تھا کہ جو بھی آپ نے کیا اسے رد نہیں کرتا لیکن ان کھلاڑیوں نے پرفارم نہ کیا تو کیا کرینگے، اظہر خان نے کہا کہ ذمہ داری لوں گا، میرا جواب تھا کہ استعفٰی دینا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کے معاملات میں بہتری لانے کیلیے کڑوے فیصلے کرنے کو تیار ہیں، اب میرے پاس اختیارات نہ ہونے کا بھی جواز نہں رہا، کسی کی سفارش نہیں چلے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔