ٹیلنٹ کیلیے عمر کی کوئی حد نہیں، فلموں میں واپس آنا چاہتی ہوں،ایشا دیول

شوبز ڈیسک  جمعرات 20 فروری 2014
فلم دھوم میں کیے جانیوالے کردار کی بجائے ایسے رول پر اپنی پرفارمنس دکھانے کی خواہش ہے جو میرے خاندانی حالات سے مطابقت رکھتاہو ۔ فوٹو : فائل

فلم دھوم میں کیے جانیوالے کردار کی بجائے ایسے رول پر اپنی پرفارمنس دکھانے کی خواہش ہے جو میرے خاندانی حالات سے مطابقت رکھتاہو ۔ فوٹو : فائل

ممبئ: اداکارہ ایشا دیول جو آخری مرتبہ 2011ء میں ریلیز ہونے والی فلم ’’ٹِل می او خدا ‘‘ میں جلوہ گر ہوئی تھیں، نے ایک مرتبہ پھر اداکاری کی طرف واپس آنے کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔

ایشا دیول کا کہنا ہے کہ ٹیلنٹ کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی بس کام کا جذبہ ہونا چاہیے۔ میں بڑی اسکرین سے محبت کرتی ہوں اور اسی لیے جلد سے جلد فلموں کی طرف واپس آنا چاہتی ہوں۔ ایشا دیول جو اپنی چھوٹی بہن اہانہ دیول کی شادی کے موقع پر بازو پر چوٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئی تھیں، نے ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں مستقبل میں فلم ’’دھوم‘‘ میں ادا کیے جانے والے کردار کرنے کی بجائے ایسے رول کرنا چاہتی ہوں جو باعزت اور باوقار ہوں اور میرے خاندانی حالات سے مطابقت رکھتے ہوں اور اگر ایسی کوئی پیشکش ہوئی تو میں اسے فوراً قبول کر لوں گی مگر حقیقت یہی ہے کہ ابھی تک مجھ سے اس سلسلہ میں کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی میرے پاس کوئی فلم ہے مگر امید ہے کہ جلد ہی سینما اسکرین پر ایک مرتبہ پھر جلوہ گر ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں ایشا کا کہنا تھا کہ کامیابیوں اور ناکامیوں کا سلسلہ ہر کسی کے ساتھ چلتا رہتا ہے۔

کیونکہ اس کے بغیر کوئی بھی کام کے متعلق درست طریقے سے نہیں جان سکتا۔ میری بالی ووڈ میں کچھ فلمیں ناکام ہوئیں مگر زیادہ تر کامیاب رہیں جن سے مجھے اپنے کیریئر کو بطور اداکارہ آگے بڑھانے کا موقع ملتا رہا اور میں اپنی زندگی کے 12 سال فلم انڈسٹری میں گزارنے پر بہت خوش ہوں۔ ماضی کی نامور اداکار جوڑی دھرمیندرا اور ہیمامالنی کی بیٹی ہونے کے ناطے سے بالی ووڈ میں اپنی پرفارمنس کے سوال پر ایشا نے کہا کہ لوگ اکثر اداکاروں یا اداکاراؤں پر ان کے والدین کا فلم انڈسٹری میں مقام اور کام دیکھ کر کام کے سلسلہ میں دباؤ ڈال دیتے ہیں جو کسی صورت درست نہیں ہے۔ میں نے کبھی خود پر اداکار خاندان سے تعلق رکھنے پر فلموں میں کام کے سلسلہ میں دباؤ محسوس نہیں کیا تھا اور نہ ہی بالی ووڈ میں دوبارہ ایسا دباؤ قبول کرنے کو تیار ہوں گی کیونکہ کوئی بھی اداکار کسی دباؤ کے تحت اپنی پرفارمنس نہیں دکھا سکتا ۔ شوہر کی طرف سے فلموں میں کام کی اجازت دیے جانے کے متعلق ایشا دیول کا کہنا تھا کہ بھرت تختانی میرے کام اور رقص کو بہت پسند کرتے ہیں چاہے وہ کسی فلم میں ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔

انھوںنے مجھ پر کبھی بھی فلموں میں کام کرنے پر پابندی عائد نہیں کی مگر میں نے خود ہی اپنی شادی شدہ زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے بریک لیا تھا اب میں ایک مرتبہ پھر بالی ووڈ میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہوں اور اسلسلہ میں مجھے ان کی مکمل حمایت حاصل ہے امیدہے شائقین مجھے دوبارہ سینما اسکرین پر دیکھ کرخوش ہوں گے ۔واضح رہے کہ 2 نومبر 1981 کو نامور اداکار دھرمیندر اور ہیمامالینی کے گھر پیدا ہونے والی ایشا دیول نے 2002 میں فلم ’’ کوئی میرے دل سے پوچھے سے بالی ووڈ میں بطور اداکارہ اپنے فنی سفر کا آغاز کیا ۔ پہلی ہی فلم میں ایشا کی پرفارمنس کو سراہا گیا اور وہ بہترین فیمل دیوٹ کافلم فئیر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ۔اسی برس اداکارہ کی دو اور فلمیں نا تم جانو نہ ہم اور کیا دل نے کہا سینما گھروں کی زینت بنائی گئیں۔2003  میں تین فلمیں کچھ تو ہے ، چرالیا ہے تم نے اور ایل او سی کارگل ریلیز ہوئیں ان میں بھی ایشا کی پرفارمنس کو سراہا گیا ۔

2004 کے دوران اداکارہ دو فلموں دھوم اور ویواہ میں جلوہ گر ہوئیں ۔ عامر خان کے ساتھ ریلیز ہونے والی فلم دھوم باکس آفس پر سپر ہٹ رہی اور اس فلم میں بھی ایشا کی پرفارمنس کو سراہا گیا اور اسے ایک کامیاب اداکارہ کا خطاب حاصل ہوگیا ۔2005  کے دوران اداکارہ کی اوپر تلے چھ فلمیں ’’انسان‘‘ ، ’’کال‘‘ ، ’’میں ایسا ہی ہوں‘‘ ، ’’دس‘‘، ’’نو اینٹری‘‘ اور ’’شادی نمبر ون‘‘ سینما گھروں کی زینت بنائی گئیں ۔2006  میں ادا کارہ دوفلموں ’’پیارے موہن‘‘ اور ’’آنکھیں‘‘ جب کہ 2007 کے دوران تین فلموں ’’جسٹ میریڈ‘‘ ، ’’ڈارلنگ‘‘اور ’’کیش‘‘ میں سینما اسکرین پر نظر آئیں ۔2008  میں چار فلمیں ’’سنڈے‘‘ ، ’’ منی ہے تو ہنی ہے‘‘، ’’ون ٹو تھری‘‘ اور ’’ہائی جیک‘‘ ریلیز ہوئیں۔ ایشا دیول آخری مرتبہ2011ء میں فلم ’’ٹیل می او خدا‘‘ میں جلوہ گر ہوئیں یہ فلم باکس آفس پر اوسط درجہ کہ رہی مگر فلم میں اس کی پرفارمنس کو سراہا گیا ۔ اس فلم کے بعد ایشا دیول شادی کرکے سینما اسکرین سے دور ہوگئیں اور اب ایک مرتبہ پھر سے فلمی دنیا میں واپسی کی خواہش مند ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔