- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی میں روٹی کی قیمت کے مسئلے پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
راولپنڈی ٹیسٹ؛ ٹکٹ اسکینرز کم ہونے کی وجہ سے لمبی قطاریں
اسلام آباد: پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین پنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز ٹکٹ اسکینرز کم ہونے کی وجہ سے لمبی قطاریں لگ گئیں۔
24سال پاکستانی سر زمین پر ایکشن میں نظر آنے والے کینگروز کا شائقین کرکٹ نے زبردست استقبال کیا،تماشائی صبح سویرے ہی پنڈی اسٹیڈیم پہنچنا شروع ہوگئے تھے، ان میں نہ صرف کہ مقامی بلکہ دوسرے شہروں سے آنے والے افراد بھی شامل تھے، سخت سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے ان کو مشکلات کا بھی سامنا رہا۔
شائقین کی انٹری نوازشریف پارک سے سے تھی، عملہ ای ٹکٹ چیک کرکے ان کو داخلے کی اجازت دیتا تھا لیکن اسکینرز کم ہونے کی وجہ سے لمبی قطاریں لگ گئیں،متعدد تماشائی کورونا ویکسی نیشن یا شناختی کارڈ ساتھ نہ لانے کی وجہ سے بھی اسٹیڈیم کے اندر داخل نہیں ہوسکے۔
تمام ٹکٹ فروخت ہوگئے تھے مگر تمام اسٹینڈز پھر بھی نہ بھر سکے،60سے 70فیصد تک کراؤڈ نظر آیا،زیادہ رش اظہر محمود اور شعیب اختر انکلوژر میں نظر آیا، اسٹینڈز میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے،چند افراد نے آسٹریلیا کے پرچم بھی اٹھارکھے تھے،کئی تماشائی مہمان ٹیم کو خوش آمدید کہنے کیلیے بینرز بھی ساتھ لائے تھے۔
ایک فلیکس پر عثمان خواجہ کی تصویر کے ساتھ لکھا تھا ’’عثمان خواجہ اسے اپنا ہی گھر سمجھو‘‘، اسٹیڈیم میں باجوں اور نعروں کا شور بھی سنائی دیا، عمدہ بیٹنگ پر پاکستانی بیٹرز کو خود داد ملی، میچ کے اختتام پر تماشائیوں کو ٹرانسپورٹ حاصل کرنے میں بھی دشواری ہوئی۔
’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے شہریوں شعیب،ندیم اور جواد نے کہا کہ کینگروز کو پاکستان میں کھیلتے دیکھنا ایک خوشگوار تجربہ رہا، ٹکٹ آن لائن بک کئے تھے مگر اسٹیڈیم میں داخل ہوتے کافی وقت لگ گیا، انتظامیہ کو انٹری گیٹس کی تعداد کو بڑھنا چاہیے تاکہ شہری باآسانی اور باعزت طریقے سے گراؤنڈ میں داخل ہوسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔