بگ تھری: ملکی کرکٹ کے کئی اہم معاملات موخر

اسپورٹس ڈیسک  جمعـء 21 فروری 2014
ایشیا کپ کے دوران بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیشی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ فوٹو: فائل

ایشیا کپ کے دوران بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیشی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: پی سی بی نے ملکی کرکٹ کے کئی اہم معاملات بگ تھری کے بارے میں حتمی فیصلے تک موخر کر دیے،اس میں نشریاتی حقوق کا معاہدہ بھی شامل ہے۔

چیئرمین نجم سیٹھی نے برطانوی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ٹیلی ویژن رائٹس کیلیے براڈ کاسٹرز کا فیصلہ کرنے سے پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ پاکستانی ٹیم اگلے 6،8 سال میں کن ٹیموں سے دو طرفہ سیریز کھیلے گی،ابھی تو صورتحال غیر یقینی ہے، جب حالات واضح ہوں گے تب ہی اس حوالے سے پیشکشیں طلب کی جائیں گی۔بورڈ نے گذشتہ سال ستمبر میں نشریاتی حقوق چارکے بجائے صرف 2سیریز کیلیے دیے تھے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی رو سے نجم سیٹھی اس وقت طویل المدتی فیصلے نہیں کر سکتے تھے۔ چیئرمین نے کہا کہ غور طلب امر یہ ہے کہ اگر پاکستان کو مستقبل میں کوئی سیریز ہی نہیں ملی تو پھر کیا ہوگا؟ ابھی اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ہماری دو طرفہ سیریز برقرار رہتی ہیں یا نہیں،فی الحال تو شکوک و شبہات ہی ہیں کہ آئی سی سی کے دیگر ممالک کا پاکستان کے ساتھ کیا رویہ رہتا ہے،اس وقت ہم تنہا کھڑے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے دوران میری بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیشی کرکٹ حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں، البتہ صورتحال اپریل میں ہی واضح ہوگی۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد 6 ماہ تک پاکستانی ٹیم کی کوئی بھی انٹرنیشنل مصروفیات نہیں ہیں، اسی وجہ سے پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی نے یہ فیصلہ کیاکہ کئی اہم معاملات کو اس وقت نہ چھیڑا جائے، اسی سلیکشن کمیٹی کو برقرار اور نیا چیف سیلیکٹر مقرر نہ کریں،صرف 2 ایونٹس کے لیے کوچ کی تقرری ہو حالانکہ فائنڈنگ کمیٹی نے یہ کہا تھا کہ جو بھی کوچ ہوکم ازکم ایک سال کے لیے ذمہ داری سونپنی چاہیے۔ چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہونی چاہیئں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایک تبدیلی پر ہی میڈیا شور مچانا شروع کر دیتا ہے،ہماری بات سننے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہوتا، میانداد کا معاملہ سب کے سامنے ہے،اگر بورڈ مزید کسی سینئر افسر کو فارغ کرے یا وہ استعفیٰ دے تو ٹی وی چینلز شورمچانا شروع کر دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔