لیاری یونیورسٹی میں عارضی وی سی کی ایکٹ میں ترمیم کی کوشش، سینڈیکیٹ کا اجلاس طلب

صفدر رضوی  پير 7 مارچ 2022
نئے شعبہ جات کے قیام کے ساتھ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کی سفارشات بھی پیش کیے جانے کا امکان (فوٹو : فائل)

نئے شعبہ جات کے قیام کے ساتھ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کی سفارشات بھی پیش کیے جانے کا امکان (فوٹو : فائل)

 کراچی: شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں 45 روز کے لیے تعینات کیے گئے عارضی اور نان پی ایچ ڈی وائس چانسلر نے خلاف قانون پالیسی ساز فیصلے شروع کردیے اور اس سلسلے میں کل منگل کو سینڈیکیٹ کا اجلاس بھی طلب کرلیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں لیاری یونیورسٹی میں نئے شعبہ جات کے قیام کے ساتھ یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کی سفارشات بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ رائج اصولوں اور ضوابط کے تحت کسی بھی یونیورسٹی میں عارضی بنیادوں پر تعینات کیے گئے قائم مقام وائس چانسلر روزمرہ امور کی نگرانی کرتے ہیں اور پالیسی ساز فیصلے یا ان کی منظوری کے لیے سنڈیکیٹ کا اجلاس طلب کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔

لیاری یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن کو 12 فروری کو 45 روز کے لیے مستقل وائس چانسلر کی جبری رخصت کے بعد جامعہ میں تعینات کیا گیا تھا جبکہ کچھ ہی روز قبل انہیں سندھ ہائی کورٹ نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے سے ہٹادیا تھا۔

بتایا جارہا ہے کہ چونکہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں ان کی دوبارہ تقرری کے امکانات بہت کم ہیں لہذا وہ لیاری یونیورسٹی میں ہی کچھ عرصے تک وائس چانسلر کے عہدے پر براجمان رہنے کے خواہش مند ہیں اور اس کے بعد نئی میڈیکل یونیورسٹی “کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی” کی سربراہی کے خواہشمند ہیں۔

اس حوالے سے پروفیسر امجد سراج میمن نے اپنا موقف پیش کیا کہ ’یونیورسٹی میں جو کچھ کیا جائے گا وہ ایکٹ کے مطابق ہوگا، جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا عارضی بنیادوں پر تعینات وائس چانسلر پالیسی ساز فیصلے کے لیے سینڈیکیٹ کا اجلاس طلب کرسکتا ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر ایکٹ موجود ہے اسے دیکھ لیں‘۔

واضح رہے کہ منگل کو طلب کردہ لیاری یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ اجلاس میں یونیورسٹی کے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کا امکان ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ قائم مقام وائس چانسلرایکٹ میں کس قسم کی ترمیم چاہتے ہیں۔

ادھر سینڈیکیٹ میں 4 نئے شعبہ جات اسپورٹس سائنس، فزیکل ایجوکیشن، چائینیز، اردو اور سندھی کے علاوہ دیگر شعبوں کے قیام پر بحث متوقع ہے جبکہ کسی بھی شعبہ کے قیام سے قبل اس معاملے کو بورڈ آف فیکلٹیز سے منظور کرایا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔