متحدہ عرب امارات کےعلماء نے مریخ پر جانا 'حرام' قرار دے دیا

ویب ڈیسک  جمعـء 21 فروری 2014
جو شخص جان بوجھ کر موت کو سینے سے لگائے گا تو اسے خودکشی کی حرام موت قرار دیا جائے گا، یو اے ای کے علماء کا فتوی۔ فوٹو؛ فائل

جو شخص جان بوجھ کر موت کو سینے سے لگائے گا تو اسے خودکشی کی حرام موت قرار دیا جائے گا، یو اے ای کے علماء کا فتوی۔ فوٹو؛ فائل

دبئی: متحدہ عرب امارات کے علماء نے سرخ سیارے مریخ پر جانے کو جان لیوا اور اسلامی  روح کے منافی قرار دیتے ہوئے حرام قرار دے دیا ہے۔

مقامی اخبار خلیج ٹائمز کے مطابق متحدہ عرب امارات کی اسلامی امور اور وقف کی جنرل اتھارٹی کے علماء نے فتوی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مریخ پر جانے کے یک طرفہ سفر سے انسانی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور اس کا اسلام میں کوئی بھی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔ علماء کا کہنا تھا کہ مریخ پر جانے والے شخص کے موت کے منہ میں جانے کے زیادہ امکانات ہیں اس لئے جو شخص جان بوجھ کر موت کو سینے سے لگائے گا تو اسے خودکشی کی حرام موت قرار دیا جائے گا، بعض رضاکار محض اس لیے مریخ پر جانا چاہتے ہیں تا کہ وہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے روبرو کھڑے ہونے سے بچ سکیں۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ یو اے ای کے علماء کا یہ فتوی ہالینڈ کی مارس ون کمپنی کی جانب سے اپریل 2013ء میں رضاکاروں سے مریخ پر جانے اور وہاں رہنے کے لیے طلب کردہ درخواستوں کا ردعمل ہوسکتا ہے۔ مارس ون کمپنی نے اس تمام مہم کے لیے صرف 38 ڈالر فیس طلب کی تھی جب کہ مریخ سے واپسی ٹکٹ نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ اس مارس ون کمپنی کی مہم کا مقصد مریخ پر انسانوں کو مستقل طور پر بسانا ہے اور اس مہم پر جانے کے لیے دنیا بھر کے 140ممالک کے 2لاکھ سےزیادہ رضاکار اپنا نام درج کروا چکے ہیں۔ مریخ پر جانے کا سفر 2022ء میں شروع ہوگا اور ڈینش کمپنی نے اس سفر کی لاگت کا تخمینہ 6ارب ڈالرز لگایا ہے، سفر پر جانے والوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کی عمریں 18 سے 40 سال کے درمیان ہوں اور ان کی صحت بھی اچھی ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔