کیا سادہ بلڈ ٹیسٹ سے دل کی بیماری اور ذیابیطس کی پیش گوئی ممکن ہے؟

ویب ڈیسک  جمعرات 10 مارچ 2022
تحقیق کے دوران خون میں چکنائیوں کی زیادہ مقدار کا ذیابیطس اور دل کی بیماری سے گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تحقیق کے دوران خون میں چکنائیوں کی زیادہ مقدار کا ذیابیطس اور دل کی بیماری سے گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

برلن: سویڈش اور جرمن ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ خون میں چکنائی کی مقدار معلوم کرکے ٹائپ 2 ذیابیطس اور دل کی بیماری کے امکان کا پیشگی پتا لگایا جاسکتا ہے۔

یہ بات انہوں نے سویڈن میں 1991 سے 2015 تک جاری رہنے والے ایک طویل تحقیقی مطالعے میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کی ہے۔

تحقیق کی غرض سے اس مطالعے میں شریک 4,067 افراد کی طبّی معلومات الگ کی گئیں جن کے خون میں 184 اقسام کی چکنائیوں کا تجزیہ ایک کمیتی طیف پیما (ماس اسپیکٹر ومیٹر) سے کیا گیا تھا۔

یہ تمام افراد موٹاپے میں مبتلا ہونے کے علاوہ 44 سے 68 سال کے تھے۔ البتہ، مطالعہ شروع ہونے پر ان میں سے کسی کو ذیابیطس یا دل کی بیماری بھی نہیں تھی۔

آئندہ برسوں کے دوران بھی وقفے وقفے سے ان لوگوں کا تفصیلی طبی معائنہ کرکے معلومات میں اضافہ کیا جاتا رہا۔

اسی دوران مصنوعی ذہانت (اے آئی) استعمال کرتے ہوئے ایک خاص سافٹ ویئر بھی تیار کیا گیا جس کا مقصد خون میں چکنائیوں کی تناسبی مقدار کی بنیاد پر ذیابیطس اور دل کی بیماری کا پیشگی سراغ لگانا تھا۔

اس سافٹ ویئر کی مدد سے ان معلومات کے تجزیئے سے یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد کے خون میں مختلف چکنائیوں کا مجموعی تناسب، دیگر لوگوں کی نسبت سب سے زیادہ تھا ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ (دوسروں کے مقابلے میں) 168 فیصد زیادہ، جبکہ دلی کی بیماری کا خطرہ 84 فیصد زیادہ تھا۔

جرمن ماہر، ڈاکٹر کرس لابر کے مطابق، خون میں مختلف الاقسام چکنائیوں کی مقدار سے امراضِ قلب اور ذیابیطس کی پیش گوئی مہنگے جینیاتی ٹیسٹ (جینیٹک ٹیسٹ) سے بھی بہتر طور پر کی جاسکتی ہے۔

تاہم دوسرے ماہرین اس خیال سے متفق نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق سے خون میں چکنائیوں کی مجموعی مقدار کو دل کی بیماری یا ذیابیطس کی وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔

جب تک یہ بات ثابت نہ ہوجائے، تب تک ہم اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے؛ اور یہ جاننے کےلیے ایک اور تفصیلی تحقیق درکار ہوگی۔

علاوہ ازیں، سویڈش مطالعے کے دوران خون میں 184 چکنائیوں کی مقدار معلوم کرنے کےلیے ماس اسپیکٹرومیٹر کا استعمال کیا گیا تھا جو بذاتِ خود بہت مہنگا ہے اور صرف امیر ملکوں کی طبّی تجربہ گاہوں میں ہی دستیاب ہے۔

یعنی اگر یہ ثابت ہو بھی جائے کہ خون میں چکنائیوں کی زیادہ مجموعی مقدار، تب بھی اس بنیاد پر ذیابیطس اور دل کی بیماری کی پیش گوئی کےلیے ہمیں کوئی کم خرچ اور تیز رفتار طریقہ درکار ہوگا ورنہ اس دریافت کا عملاً کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

نوٹ: یہ تحقیق ’’پی ایل او ایس بائیالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔