- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
ایک اینٹی سیپٹک دوا یوٹی آئی کے دوبارہ حملے کو روک سکتی ہے
لندن: دنیا کی بڑی آبادی اور بالخصوص خواتین پیشاب کی نالی میں انفیکشن (یورینری ٹریکٹ انفیکشن یا یوٹی آئی) میں بار بار مبتلا ہوسکتی ہیں۔ نئی تحقیق کے تحت اس کیفیت کو اب ایک عام اینٹی سیپٹک دوا سے روکا جاسکتا ہے جو منہ کے ذریعے کھائی جاتی ہے۔
اس جادوئی دوا کا نام میتھا مائن ہیپیوریٹ ہے جو بار بار ہونے والے یوٹی آئی کے حملے کو ناکام بناسکتی ہے ۔ تجربات میں اس کی افادیت عین طاقتور اینٹی بایوٹکس جیسی ہی دیکھی گئی ہے۔
برطانیہ میں نیوکاسل اپون ٹائن ہسپتال کے ڈاکٹر کرس ہارڈنگ کے مطابق دنیا بھر میں 50 فیصد خواتین یوٹی آئی کی شکار ہوسکتی ہیں اور ان کئی خواتین میں ایک سال میں دو تین مرتبہ بھی اس کا حملہ ہوسکتا ہے۔
برطانیہ اور امریکا میں یوٹی آئی کو بار بار لاحق ہونے سے بچنے کے لیے اینٹی بایوٹکس کی ہلکی خوراک دی جاتی ہے۔ لیکن میتھا مائن ہیپیوریٹ پیشاب میں موجود صرف ایک جراثیم کو روکتی ہیں جو انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے طویل تجربہ کیا ہے۔
مجموعی طور پر 205 خواتین کا ایک سال تک روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے 102 خواتین کو اینٹی بایوٹک دی گئیں جبکہ 103 خواتین کو میتھامائن کی گولیاں کھلائی گئیں۔ سال کے اختتام پر اینٹی بایوٹک کے مقابلے میں اینٹی سیپٹک والے مریضوں میں پیشاب کی نالی کا انفیکشن واضح طور پر کم دیکھا گیا۔
دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ اینٹی بایوٹک دینے سے یوٹی آئی کی وجہ بننے والے جرثومے مضبوط ہوتے جاتے ہیں اور بار بار حملہ کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں میتھا مائن ہیپیوریٹ کے استعمال سے اینٹی بایوٹک مزاحمت کا خطرہ بہت ہی کم ہوجاتا ہے۔
تاہم ڈاکٹر کرس اور ان کی ٹیم نے اس پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔