- راہ چلتی لڑکیوں کی ویڈیو بنانے والا اوباش گرفتار
- مائیکروسافٹ کے بعد گوگل نے ’بارڈ‘ نامی اے آئی سہولت کا اعلان کردیا
- الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کیلئے نیا حلف نامہ جاری کردیا
- بلڈرز سریے کی بڑھتی قیمتوں پر دلبرداشتہ، خریداری نہ کرنے کا اعلان
- آرمی چیف کی امریکا دورے سے متعلق قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، آئی ایس پی آر
- عمران خان نااہلی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر حتمی دلائل طلب
- شاداب کی شادی میں کپتان بابراعظم شریک نہ ہوئے! مگر کیوں؟
- پشاور دھماکے کے قصوروار وہ ہیں جو یہاں 10 سال حکومت کرتے رہے، مریم نواز
- ملکی سطح پر سونے کے نرخ میں بڑی کمی
- شاداب کی شادی میں کپتان بابراعظم شریک نہ ہوئے! مگر کیوں؟
- پنڈی میں حملوں کی منصوبہ بندی؛ ٹی ٹی پی کے دو انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار
- آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور پیٹرول ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- گلیڈی ایٹرز، یونائیٹڈ نے اچانک پریکٹس سیشنز منسوخ کردیئے
- بھارت میں باپ نے بچے کو جنم دیدیا
- چارلی ہیبڈو اسلامو فوبیا سے باز نہ آیا، زلزلے سے ہزاروں اموات کا مذاق بنا دیا
- شمالی وزیرستان میں فائرنگ سے پانچ افراد جاں بحق
- بھارت میں 14 فروری ’گائے کو گلے لگانے‘ کے دن کے طور پر منایا جائے گا
- عام انتخابات؛ مسائل کا حل عوامی فیصلے ہی سے ممکن ہے، چیف جسٹس
- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے میں اموات 17 ہزار سے تجاوز کرگئیں
- وزیرخزانہ آئی ایم ایف مذاکرات میں پیشرفت، اصلاحات پر اتفاق ہوگیا
ہوا سے بجلی کشید کرنے والے میٹا مٹیریئل کا کامیاب تجربہ

سائنسدانوں کا تیارکردہ میٹا مٹیریئل اینٹینا ایک چیمبر میں تجرباتی عمل سے گزاراجارہا ہے۔ یہ فضا میں موجود وائی فائی، بلیو ٹوتھ اور سیل ٹاور کی برقناطیسی امواج سے بجلی بناسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ جینگ فینگ ژو
فلوریڈا: سائنسدانوں نے میٹا مٹیریئلز پر مبنی اینٹینا بنایا ہے جو ہر وقت موجود ریڈیائی امواج، وائی فائی، ریڈیو نشریاتی سگنلز اور موبائل فون ٹاور کی اشعاع سے بجلی بناسکتا ہے۔
برقناطیسی (الیکٹرومیگنیٹک) اشعاع کی صورت میں توانائی سے بھری یہ لہریں ہمارے اطراف موجود رہتی ہیں ۔ اب ایک نئی ایجاد کی بدولت بہت جلد ہم کم خرچ سینسر، ایل ای ڈی اور دیگر آلات کو تو ہوا کی مدد سے چلانے کے قابل ہوجائیں گے۔
یونیورسٹی آف سدرن فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے میں تحقیقی ٹیم کے سربراہ جیانگ فینگ زو اور ان کے ساتھیوں نے بجلی جمع کرنے والا یہ نظام بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چونکہ فی الحال کم خرچ آلات کو چلایا جاسکتا ہے اس لیے عمارت میں درجہ حرارت، اس کی ساخت یا جنگلات میں نمی ریکارڈ کرنے والے ماحولیاتی سینسر کی توانائی میں یہ بہترین کردار ادا کرسکتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان جگہوں پر جاکر بار بار بیٹری بدلنا محال ہوتا ہے۔
اس اہم اختراع کی تفصیل ’آپٹیکل مٹیریئل ایکسپریس‘ میں شائع ہوئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں اس نے کم شدت کی ریڈیائی لہروں سے 100 مائیکروواٹ بجلی بنائی جو سادہ آلات چلاسکتی ہے۔ اس کے بعد تجربہ گاہ میں اس کی آزمائش بھی کی گئی ہے۔ اسے ایک ایسے چیمبر میں رکھا گیا ہے جہاں باہر کی ریڈیائی امواج بلاک کی گئی تھیں۔ جبکہ صرف ایک ہی مخرج سے ریڈیو فریکوئنسی بھیجی گئیں۔
ناقدین کے مطابق اب بھی اینٹینا بہت بڑا ہے جسے چھوٹا کرنے پر غور ہورہا ہے۔ تاہم یہ وائی فائی اور بلیو ٹوتھ سگنل سے بھی کچھ نہ کچھ توانائی بناہی لیتا ہے۔ تاہم پروفیسر جیانگ کا خیال ہے کہ اب اس ٹیکنالوجی کے ثمرآور ہونے کا وقت آگیا ہے کیونکہ ہمارے پاس خاص مادے اور ٹیکنالوجی موجود ہے۔ اب وہ دن دور نہیں جب ہم ریڈیائی امواج کی صورت میں ضائع ہونے والی توانائی کو دوبارہ بجلی میں ڈھال سکیں گے۔
پہلا نمونہ یا پروٹوٹائپ 16 سینٹی میٹر لمبا اور اتنا ہی چوڑا ہے۔ یہ 0.7 سے 2 گیگاہرٹز کی ریڈیائی امواج کے درمیان کسی بھی فری کوئنسی سے بجلی بناسکتا ہے۔ اگر اسے سیل فون ٹاور سے 100 میٹر دور رکھا جائے تو 100 مائیکروواٹ بجلی بناسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔