- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
ہوا سے بجلی کشید کرنے والے میٹا مٹیریئل کا کامیاب تجربہ
فلوریڈا: سائنسدانوں نے میٹا مٹیریئلز پر مبنی اینٹینا بنایا ہے جو ہر وقت موجود ریڈیائی امواج، وائی فائی، ریڈیو نشریاتی سگنلز اور موبائل فون ٹاور کی اشعاع سے بجلی بناسکتا ہے۔
برقناطیسی (الیکٹرومیگنیٹک) اشعاع کی صورت میں توانائی سے بھری یہ لہریں ہمارے اطراف موجود رہتی ہیں ۔ اب ایک نئی ایجاد کی بدولت بہت جلد ہم کم خرچ سینسر، ایل ای ڈی اور دیگر آلات کو تو ہوا کی مدد سے چلانے کے قابل ہوجائیں گے۔
یونیورسٹی آف سدرن فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے میں تحقیقی ٹیم کے سربراہ جیانگ فینگ زو اور ان کے ساتھیوں نے بجلی جمع کرنے والا یہ نظام بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چونکہ فی الحال کم خرچ آلات کو چلایا جاسکتا ہے اس لیے عمارت میں درجہ حرارت، اس کی ساخت یا جنگلات میں نمی ریکارڈ کرنے والے ماحولیاتی سینسر کی توانائی میں یہ بہترین کردار ادا کرسکتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان جگہوں پر جاکر بار بار بیٹری بدلنا محال ہوتا ہے۔
اس اہم اختراع کی تفصیل ’آپٹیکل مٹیریئل ایکسپریس‘ میں شائع ہوئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں اس نے کم شدت کی ریڈیائی لہروں سے 100 مائیکروواٹ بجلی بنائی جو سادہ آلات چلاسکتی ہے۔ اس کے بعد تجربہ گاہ میں اس کی آزمائش بھی کی گئی ہے۔ اسے ایک ایسے چیمبر میں رکھا گیا ہے جہاں باہر کی ریڈیائی امواج بلاک کی گئی تھیں۔ جبکہ صرف ایک ہی مخرج سے ریڈیو فریکوئنسی بھیجی گئیں۔
ناقدین کے مطابق اب بھی اینٹینا بہت بڑا ہے جسے چھوٹا کرنے پر غور ہورہا ہے۔ تاہم یہ وائی فائی اور بلیو ٹوتھ سگنل سے بھی کچھ نہ کچھ توانائی بناہی لیتا ہے۔ تاہم پروفیسر جیانگ کا خیال ہے کہ اب اس ٹیکنالوجی کے ثمرآور ہونے کا وقت آگیا ہے کیونکہ ہمارے پاس خاص مادے اور ٹیکنالوجی موجود ہے۔ اب وہ دن دور نہیں جب ہم ریڈیائی امواج کی صورت میں ضائع ہونے والی توانائی کو دوبارہ بجلی میں ڈھال سکیں گے۔
پہلا نمونہ یا پروٹوٹائپ 16 سینٹی میٹر لمبا اور اتنا ہی چوڑا ہے۔ یہ 0.7 سے 2 گیگاہرٹز کی ریڈیائی امواج کے درمیان کسی بھی فری کوئنسی سے بجلی بناسکتا ہے۔ اگر اسے سیل فون ٹاور سے 100 میٹر دور رکھا جائے تو 100 مائیکروواٹ بجلی بناسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔