جناح میڈیکل یونیورسٹی، ہیلتھ اینڈ بزنس منیجمنٹ میں پی ایچ ڈی اساتذہ کی قلت سے ماسٹرز پروگرام بند

صفدر رضوی  پير 14 مارچ 2022
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

 کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ بزنس منیجمنٹ میں اکیڈمک صورتحال دگرگوں اور ماسٹرز پروگرام بند ہوجانے کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ پی ایچ ڈی اساتذہ کا مطلوبہ تعداد میں نہ ہونا بتایا جارہا ہے۔ 

اس بات کا انکشاف چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی کی جانب سے حال ہی میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے انسپیکشن کے سلسلے میں کیے گئے دورے کے موقع پر ہوا ہے۔

یاد رہے کہ چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی نے ڈاکٹر طارق رفیع کی سربراہی میں سرکاری جامعات کے اکیڈمک انسپیکشن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا جبکہ ڈاکٹر طارق رفیع خود بھی مسلسل دو مدتوں کے لیے 8 سال تک اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔

یونیورسٹی کا دورہ کرنے والی چارٹر کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ کمیٹی کو دورے کے موقع پر معلوم ہوا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ بزنس منیجمنٹ 90 فیصد کنٹریکٹ اساتذہ پر انحصار کررہا ہے، انسٹی میں صرف ایک پی ایچ ڈی اسسٹنٹ پروفیسر مستقل ہیں جبکہ  دیگر تدریسی خدمات دینے والے 8 کے قریب اساتذہ پی ایچ ڈی نہیں ہیں اور نہ نہیں ہی کوئی مستقل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انسٹی ٹیوٹ میں بی بی اے پروگرام ان ہی نان پی ایچ ڈی کنٹریکٹ اساتذہ کے ساتھ چلایا جارہا ہے کمیٹی کو دورے کے موقع پر یہ بھی معلوم ہوا کہ کیونکہ ایچ ای سی نے پی ایچ ڈی اساتذہ کی شدید کمی پر اعتراض کیا تھا لہذا یہاں ماسٹرز پروگرام بند کردیا گیا۔

انسٹی ٹیوٹ کی موجودہ صورتحال پر انچارج ڈاکٹر آصف الدین نے بتایا کہ ’تمام اساتذہ کو 3 سال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے اور سوائے پینشن کے انہیں تمام سہولیات دستیاب ہیں کیونکہ اب زیادہ تر اداروں کی پالیسی ہوتی ہے کہ پینشن کی خطیر رقم بچانے کے لیے کنٹریکٹ پر اساتذہ کی تقرری کی جائے۔

چارٹر کمیٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طارق رفیع کی کوشش ہے کہ مذکورہ انسٹی ٹیوٹ سمیت پوری یونیورسٹی کی مثبت رپورٹ پیش کی جائے رپورٹ منفی آنے کی صورت میں تنقید ہوگی کیونکہ وہ خود 8 سال تک اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔