’کشمیر فائلز‘ پر نیوزی لینڈ میں تنازعہ مسلمانوں کا سنسرشپ کا مطالبہ
بھارتی فلم ’کشمیر فائلز‘ مسلم مخالف جذبات اور نفرت کو جنم دے سکتی ہے، نیوزی لینڈ مسلم کمیونٹی
ISLAMABAD:
بھارتی ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کی فلم دی کشمیر فائلز 1990 کی دہائی کی شورش کے دوران کشمیری پنڈتوں پر مبنی ہے جس میں بھارتی اداکاروں انوپم کھیر ، پلوی جوشی ، درشن کمار اور دیگر نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔
تاہم فلم نے نیوزی لینڈ میں 24 مارچ کو ریلیز ہونے سے پہلے ایک نئے تنازع کو جنم دے دیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خبررساں ادارے Stuff نے اطلاع دی ہے کہ ملک کے چیف سنسر ڈیوڈ شینکس فلم کی R16 درجہ بندی کا جائزہ لے رہے ہیں جس کا مطلب ہوگا کہ 16 سال کے افراد کو فلم دیکھنے کی اجازت صرف اس وقت ہوگی جب اہلخانہ کا کوئی بڑا موجود ہو۔
اسٹف کے مطابق فلم کی ریلیز سے قبل مسلم کمیونٹی کی طرف سے متعدد خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ چیف سنسر شینکس نے اسٹف کو بتایا کہ فلم کی مذکورہ بالا سنسرشپ کلاسفکیشن کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ملک میں فلم پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم کمیونٹی کے ارکان نے ان سے رابطہ کیا تھا اور خدشات ظاہر کیے تھے کہ فلم "مسلم مخالف جذبات اور نفرت کو جنم دے سکتی ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے سابق نائب وزیراعظم ونسٹن پیٹرز نے کہا ہے کہ فلم کو سنسر کرنا نیوزی لینڈ کے باشندوں کی آزادی پر حملہ ہوگا۔
انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ اس فلم کو لے کر سلیکٹیو سنسر شپ کی کوشش نیوزی لینڈ کے باشندوں اور دنیا بھر کے لوگوں کی آزادی پر ایک حملہ تصور ہوگی۔ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں میں، اس سے قطع نظر کہ اس کا ذریعہ کیا ہے، بے نقاب ہونی چاہیے اور اس کی شدت سے مخالفت کی جانی چاہیے۔