مکہ مکرمہ میں تعمیراتی منصوبوں کے باعث رسول اللہ ﷺ کی جائے ولادت مسمار کئے جانے کا خدشہ

ویب ڈیسک  اتوار 23 فروری 2014
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت مسجد الحرام کے ساتھ واقع ہے اور اس وقت بھی اس کے آثار پر ایک لائبریری قائم ہے۔ فوٹو: فائل

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت مسجد الحرام کے ساتھ واقع ہے اور اس وقت بھی اس کے آثار پر ایک لائبریری قائم ہے۔ فوٹو: فائل

مکہ مکرمہ: برطانوی نشریاتی ادارے نے سعودی ماہرین کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ مکہ مکرمہ میں تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت کے مسمار کئے جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔  

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت جسے عام طور پر ’’موّلِد‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے مسجد الحرام کے ساتھ واقع ہے اور اس وقت بھی اس کے آثار پر ایک لائبریری قائم ہے تاہم یہ لائبریری گزشتہ دو برس سے بند ہے۔ سعودی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر عرفان العلاوی نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مکہ مکرمہ میں تعمیر نو کے نئے منصوبوں کے تحت ممکن ہے کہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت پر نئی عمارتیں بنادی جائیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ نے بھی حال ہی میں اس بارے میں اپنی خبر میں کہا ہے کہ اس تعمیراتی منصوبے کی انچارج  کمپنی نے تجویز دی ہے کہ لائبریری اور اس کے نیچے واقع عمارت کو مسمار کرکے امام کعبہ کی رہائش گاہ اور ساتھ واقع شاہی محل کے لئے راستہ نکالا جائے۔

دوسری جانب سعودی عرب کے حکام اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ وہ جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت ہے تاہم ڈاکٹر عرفان علاوی کا کہنا ہے کہ صدیوں پرانے نقشے اور دستاویزات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا مقام ہے۔

واضح رہے کہ عازمین حج ، معتمرین اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ میں پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ ہوٹلوں اور کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کئے گئے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔