- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
کرناٹک میں حجاب کے بعد مسلمانوں کے کاروبار پر بھی پابندی
بنگلور: بھارتی ریاست کرناٹک میں ہونے والے سالانہ فیسٹیول میں مسلمان دکانداروں کو اسٹالز لگانے سے روک کر ان کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں آنے پر پابندی کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال ابھی نارمل نہیں ہوئی تھی کہ ایک اور مسئلے نے سر اُٹھالیا ہے۔
کرناٹک کے ساحلی علاقے اڈوپی کے ہوسا مارگودی ٹیمپل میں سالانہ فیسٹیول کا انعقاد ہوتا ہے جس میں ریاست بھر سے لاکھوں افراد شریک ہوتے ہیں۔
اس فیسٹیول میں ہر سال مسلمان دکاندار 100 سے زائد اسٹالز لگاتے ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے کبھی ایسی کوئی پابندی سامنے نہیں آئی تاہم اس سال حالات مختلف ہیں۔
اروپی میں جگہ جگہ بینرز آعیزاں کیے گئے ہیں جن میں یہ مطالبہ تحریر ہے کہ فیسٹیول میں مسلمانوں کو اسٹالز لگانے کی اجازت نہیں دی جائے۔ اس پر انتطامیہ نے مسلمان دکانداروں کو اسٹالز لگانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔
مسلمان تاجروں کی تنظیم کے سربراہ سے گفتگو میں مندر کی انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ اس بار صرف ہندو تاجروں کو اجازت دی جائے کیوں کہ دائیں بازو کے انتہا پسند ہندوؤں کا شدید دباؤ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔