صرف سات سیکنڈ میں درست مقدار میں دوا چھاپنے والی ٹیکنالوجی

ویٹ فوٹو پولیمرائزیشن ٹیکنالوجی سے مریض کے لیے خاص دوا اور خاص مقدار کی گولیاں ڈھالنا بہت آسان ہے


ویب ڈیسک March 29, 2022
برطانوی ماہرین نے تھری ڈی پرنٹنگ کی نئی ٹیکنالوجی سےچند سیکنڈوں میں ادویہ چھاپنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: بشکری یوسی ایل

اب ایک نئی تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے صرف سات سیکنڈ میں حسبِ ضرورت دوا کی حسبِ خواہش مقدار کو چھاپا جاسکتا ہے۔

بالخصوص مغربی ممالک میں عرصے سے بحث جاری ہے کہ ایک ہی دوا تمام مریضوں کو نہیں دی جاسکتی اور پھر مختلف مریضوں کے لیے مختلف خوراک ضروری ہوتی ہے جس کی تیاری ایک الگ مسئلہ ہے۔ اسے 'ٹیلرمیڈ ادویہ' کا نام دیا گیا ہے جس کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) نے ویٹ فوٹو پولیمرائزیشن نامی ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ اس میں ایک محلول میں دوا گھلی ہوئی ہوتی ہے جس میں کچھ مقدار میں ایسا فوٹو ری ایکٹو کیمیکل ہوتا ہے روشنی پڑنے پر دوا سخت بناکر اسے ایک گولی کی صورت میں ڈھالتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ دوا کو روایتی پرنٹر ایک تہہ پر دوسری پرت چڑھا کر چھاپا جاسکتا ہے۔ اگرچہ پہلے بھی پرنٹر یہ کام کر رہے تھے لیکن ان میں بہت وقت صرف ہوتا تھا۔ اب روشنی مختلف زایوں سے ڈال کر ٹھوس پیراسیٹامول کی گولیاں صرف 17 سیکنڈ میں بنائی گئی ہیں۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ دوا کے محلول میں تبدیلی سے دوا خارج ہونے کا وقت بھی قابو کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بعض ادویہ بہت تیزی سے یعنی سات سیکنڈ میں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔

اگرچہ پیرا سیٹامول دوا بطور نمونہ بنائی گئی ہے لیکن یہ تو صرف ایک طریقہ ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو کئی لحاظ سے بہتر بناکر تیز رفتار اور مؤثر بنایا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہر مریض کے لیے مخصوص تاثیر اور مقدار کی ادویہ بنائی جاسکتی ہیں۔

ادویہ سازی کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی کو انقلابی قرار دیتے ہوئے اسے فارماسیوٹیکل کا مستقبل قرار دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں