جلد کی موروثی بیماری کے علاج کے لیے پہلا جینیاتی مرہم تیار

ویب ڈیسک  جمعـء 1 اپريل 2022
خردبینی تصویر میں ایک مریض ایپیڈرمولائسِس بیلوسا کا شکار ہےجو ایک کمیاب جینیاتی بیماری ہے اور انتہائی تکلیف دہ بھی ہے۔ اس حالت میں جلد کا ایک اہم جزو کولاجن بننا ختم ہوجاتا ہے۔ اس سے بدن میں چھالے پڑجات ہیں اور جلد جگہ جگہ سے شکستہ اور نازک ہوجاتی ہے۔ اب جین تھراپی مرہم سے اس کا کامیاب علاج کیا گیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ

خردبینی تصویر میں ایک مریض ایپیڈرمولائسِس بیلوسا کا شکار ہےجو ایک کمیاب جینیاتی بیماری ہے اور انتہائی تکلیف دہ بھی ہے۔ اس حالت میں جلد کا ایک اہم جزو کولاجن بننا ختم ہوجاتا ہے۔ اس سے بدن میں چھالے پڑجات ہیں اور جلد جگہ جگہ سے شکستہ اور نازک ہوجاتی ہے۔ اب جین تھراپی مرہم سے اس کا کامیاب علاج کیا گیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ

 واشنگٹن: ایک جل کی صورت میں دنیا کا پہلا مرہم بنایا گیا ہے جو اس سے قبل جلد کی لاعلاج قرار دی گئی جینیاتی کیفیت میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

بعض افراد وقفہ وار (ریسیسو) جین کی حامل ڈسٹروفِک ایپیڈرمولائسِس بیلوسا (ای بی) مرض کے شکار ہوتے ہیں۔ اس مرض میں پورے بدن پرآبلے پڑجاتے ہیں اور ٹھیک نہیں ہوپاتے۔ اب نئے کولاجن جین کو ایک مرہم کے ذریعے جلد پر لگا کر اس کیفیت کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

یہ ایک نایاب جینیاتی کیفیت ہے جس کا پہلی مرتبہ جین تھراپی کے ذریعے کامیاب علاج کیا گیا ہے۔ صرف امریکہ میں ہی 8 لاکھ میں سے ایک بچہ اس نقص میں مبتلا ہوتا ہے۔ اس میں جلد نازک، اور حساس ہوجاتی ہے یہاں تک کہ وہ معمولی چوٹ سے پھٹتی اور چھالے پڑجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے شکار افراد کے معمولاتِ زندگی بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور وہ سکون سے سوبھی نہیں پاتے۔

22 سالہ ایک مریض نے بتایا کہ وہ اس مرض کے شکار ہیں اور پورے جسم پر زخم اور آبلے پڑجاتے ہیں جو کسی طرح ٹھیک نہیں ہوتے۔ یہ کیفیت آنکھوں کے پپوٹوں، پیٹھ اور کبھی کبھی حلق کے اندر بھی جلن ہوتی ہے جس کی وجہ سے اکثر مائع خوراک استعمال کرنا پڑتی ہے۔ یہ مریض علاج کے لیے اٹلی سے امریکا آیا ہے۔

ایسے مریضوں میں کولاجن میں سرگرم ایک COL7A1 متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے جلد کو نارمل رکھنے والے پروٹین ہی نہیں بن پاتا۔ اس کے لیے ماہرین نے ہرپز مرض کا ایک سادہ وائرس لیا اور اس میں کے او ایل سیون اے ون جین داخل کئے۔ یہ وائرس عموماً بخار کے آبلے بناتا ہے جسے ٹھنڈے چھالے بھی کہا جاتا ہے لیکن ماہرین اس کے مرض پیدا کرنے کی صلاحیت ختم کرچکے تھے۔ جب اس سے بنا جل لگایا گیا تو جین بدن میں اترکرجسم میں سرایت کرنے لگے۔

کل 31 بچوں اور بڑوں کو یہ مرہم نما جل لگایا گیا اور سب مریض ہی  ڈسٹروفک ایپیڈرمولائسِس بیلوسا کے شکار تھے۔ ہر مریض کو سات روز کے وقفے سے جل لگایا گیا۔ تین ماہ بعد جین تھراپی کے نمایاں اثرات سامنے آئے۔ 71 فیصد مریضوں کے تمام زخم مکمل طور پر مندمل ہوگئے۔ اب جن لوگوں کو فرضی دوا (پلے سیبو) جل لگایا ان میں صرف 20 فیصد مریض ہی شفایاب ہوئے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی مریض میں کوئی منفی ضمنی اثرات نہیں دیکھے گئے۔

ماہرین کے مطابق نئی جین تھراپی سے 95 فیصد زخم بھرے جاسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔