- کوئٹہ میں بارش اور برفباری کے بعد موسم سرد، زیارت میں منفی 3 ڈگری ریکارڈ
- پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’نشے کی حالت‘ میں طالب علم پر مبینہ تشدد، مقدمہ درج
- مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر 24 طلبا گرفتار
- پیٹرولیم مصنوعات میں ممکنہ اضافے پر پمپس اچانک بند، عوام رُل گئے
- گورنر سندھ کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات
- بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا،106 ماہی گیرتاحال بھارتی جیلوں مقید
- پرویزالہیٰ کے ڈرائیوراور گن مین سے شراب کی بوتلیں برآمد، مقدمہ درج
- لوگ بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں، سندھ ہائی کورٹ
- عمران خان کا فواد چوہدری کے آئینی حقوق کیلیے چیف جسٹس کو خط
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دہشت گرد کمانڈر ہلاک
- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
اپوزیشن کا وزیراعظم کو فیس سیونگ دینے سے انکار، مصالحت کی امیدیں دم توڑ گئیں

اپوزیشن قائدین کا مؤقف ہے کہ عمران خان کے لئے کوئی رعایت نہیں ہوگی، اپوزیشن کا جواب۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم کو فیس سیونگ دینے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی جاری رہے گی انہیں کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو فیس سیونگ دینے سے انکار کر دیا، اہم شخصیات نے اپوزیشن قیادت سے رابطہ کیا اور مختلف تجاویز پر بات چیت کی، اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی رات بھر باہمی مشاورت جاری رہی، لندن میں بھی رابطے کئے گئے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت نے کوئی بھی معاہدہ کرنے سے متفقہ طور پر انکار کردیا ہے۔
یہ پڑھیں: سیاسی فریقین کو قابل قبول آپشن دینے پر بات چیت
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپوزیشن قائدین کا مؤقف ہے کہ عمران خان کے لئے کوئی رعایت نہیں ہوگی، وہ استعفیٰ دیں یا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروا لیں۔
واضح رہے کہ ایکسپریس نیوز نے گزشتہ رات عسکری شخصیات کے دونوں فریقین سے رابطے کی خبر بریک کی تھی، عسکری قیادت نے حکومت کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لئے دونوں فریقین کو آپشنز دیئے تھے، تاہم اب اپوزیشن کی جانب سے دو ٹوک جواب کے بعد مصالحت کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔
اپوزیشن کا اجلاس، 172 سے زائد ارکان قومی اسمبلی کی شرکت
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائش گاہ پر متحدہ اپوزیشن کے قائدین کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں متحدہ اپوزیشن اوراس کا ساتھ دینے والی جماعتوں کے 172 ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکا نے متحدہ اپوزیشن کے پاس نمبر گیم پورے ہونے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ارکان قومی اسمبلی کی مطلوبہ سے زائد تعداد میں دستیابی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شرکا نے آئین، قانون اور پارلیمانی جمہوری عمل کے ذریعے تحریک عدم اعتماد کو طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے فیصلے کا اعادہ کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ عمران نیازی کو اپوزیشن کوئی این آر او نہیں دے گی، اس ضمن میں ذرائع سے چلائی جانے والی گمراہ کن خبریں متحدہ اپوزیشن کے فیصلے کو تبدیل نہیں کراسکتیں۔
اعلامیے کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے متحدہ اپوزیشن ملک میں نئی جمہوری اور آئینی روایات قائم کرے گی اور ماضی کے غیر جمہوری رویوں کو ہمیشہ کے لئے ترک کرکے نئے جمہوری و آئینی سفر کا آغاز کرے گا۔
اعلامیے کے مطا بق اجلاس نے قرار دیا کہ عمران نیازی اکثریت کھو چکے ہیں اور وزیراعظم کے منصب پر غیر آئینی طور پر قابض ہیں، اقتدار سے چمٹے رہنے کی آمرانہ خواہش میں وہ ایک لاکھ لوگوں کو اسلام آبادلانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ملک کو تصادم، انتشار اور افراتفری سے دوچار کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ ایسے عاقبت نااندیشانہ اقدام کے تمام تر نتائج کے ذمہ دار عمران نیازی ہوں گے، اجلاس حکومتی مشینری بشمول آئی جی اسلام آباد، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں پر واضح کرنا چاہتا ہے کہ وزیراعظم نہ رہنے والے شخص کے غیر آئینی اور غیر قانونی احکامات نہ مانیں، ایک سیاسی جماعت کا آلہ کار بننے کی کوشش کرنے والے حکام کو آئین اور قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔