- پنجاب میں 67 افسروں کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
- ترکیہ اور شام کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئیاں
- آصف زرداری پر الزام، شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ افسر کا جواب مسترد کردیا
- کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
- پرویز مشرف کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- نیب ترامیم سے کن کن کیسز کو فائدہ پہنچا؟سپریم کورٹ
- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- کراچی بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
- مزاروں پر کروڑوں کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- شام میں زلزلے سے خطرناک قیدیوں کی جیل تباہ؛ 20 داعش جنگجو فرار
- حج کے لیے پیدل سفر کرنیوالا بھارتی نوجوان شہاب چتور پاکستان پہنچ گیا
- بار بار انتخابات سے ملک میں انتشار ہوگا، الیکشن پہلے بھی ملتوی ہوتے رہے، سعد رفیق
- ’’بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی لیکن پاکستان ورلڈکپ کھیلنے ہندوستان آئے گا‘‘
- توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
قیمتی کتابوں کو بچانے والی چمگادڑیں

پرتگال کی جامعہ میں چمکادڑیں لائبریری کی کتابوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ فوٹو: فائل
پرتگال: پرتگال سے ایک دلچسپ خبر آئی ہے جہاں یونیورسٹی آف کوئمبرا ایلٹا اینڈ صوفیہ کے شان دار کتب خانے میں درجنوں چمگادڑیں موجود ہیں جو قیمتی کتابوں کی حفاظت کررہی ہیں۔
یونیسکو نے اس لائبریری اور عمارت کو عالمی ورثہ قرار دیا ہے لیکن یہاں کیڑے مکوڑوں کی تعداد آتی رہتی ہیں اور یہ چمگادڑیں انہیں کھاتی ہیں جس سے کتب محفوظ رہتی ہیں۔
اسے دنیا کی خوبصورت ترین لائبریریوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں قدیم شاہکارکتابیں موجود ہیں۔ بعض کتابیں تو اتنی نایاب ہیں کہ ان کی قیمت نہیں بتائی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ کتب خانے کی انتظامیہ نے چمکادڑوں کو یہاں کا نگران قرار دیا ہے۔
اس طرح اڑنے والی یہ ممالیہ کتاب دشمن کیڑے مکوڑوں کا قدرتی علاج بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی طالبعلم نے چمگادڑوں کی شکایت نہیں کی ہے اور وہ سکون سے یہاں بیٹھی رہتی ہیں۔
یونیورسٹی کی اس لائبریری کو ہوانینا کا نام دیا گیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ جانور کب سے لائبریری میں ہیں اور یہاں کا انتخاب کیوں کیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس کی عمارت کئی سوسال پرانی ہے اور چمکادڑیں 1800 سے یہاں موجود ہیں۔
تاہم چمگادڑوں کی بیٹ کچھ پریشان کرسکتی ہیں جس کے لیے مخصوص اسٹاف رکھا گیا ہے۔ لائبریری بند ہونے پر اس کا قیمتی فرنیچر جانوروں کی کھال سے ڈھانپا جاتا ہے۔
چمگادڑیں ہی کیوں؟
اب سوال یہ ہے کہ لائبریری انتظامیہ چمکادڑوں کو کیوں برداشت کررہی ہے جبکہ کیڑے مار ادویہ بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اطراف میں گہرا سبزہ اور درخت موجود ہیں۔ شام ہوتے ہی باریک کیڑے مکوڑے، مچھر، پتنگے اور دیگر حشرات باہر سے آکر منڈلانے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب چمکادڑوں سے انہیں کنٹرول کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔