- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
قیمتی کتابوں کو بچانے والی چمگادڑیں
پرتگال: پرتگال سے ایک دلچسپ خبر آئی ہے جہاں یونیورسٹی آف کوئمبرا ایلٹا اینڈ صوفیہ کے شان دار کتب خانے میں درجنوں چمگادڑیں موجود ہیں جو قیمتی کتابوں کی حفاظت کررہی ہیں۔
یونیسکو نے اس لائبریری اور عمارت کو عالمی ورثہ قرار دیا ہے لیکن یہاں کیڑے مکوڑوں کی تعداد آتی رہتی ہیں اور یہ چمگادڑیں انہیں کھاتی ہیں جس سے کتب محفوظ رہتی ہیں۔
اسے دنیا کی خوبصورت ترین لائبریریوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں قدیم شاہکارکتابیں موجود ہیں۔ بعض کتابیں تو اتنی نایاب ہیں کہ ان کی قیمت نہیں بتائی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ کتب خانے کی انتظامیہ نے چمکادڑوں کو یہاں کا نگران قرار دیا ہے۔
اس طرح اڑنے والی یہ ممالیہ کتاب دشمن کیڑے مکوڑوں کا قدرتی علاج بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی طالبعلم نے چمگادڑوں کی شکایت نہیں کی ہے اور وہ سکون سے یہاں بیٹھی رہتی ہیں۔
یونیورسٹی کی اس لائبریری کو ہوانینا کا نام دیا گیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ جانور کب سے لائبریری میں ہیں اور یہاں کا انتخاب کیوں کیا۔ بعض ماہرین کے مطابق اس کی عمارت کئی سوسال پرانی ہے اور چمکادڑیں 1800 سے یہاں موجود ہیں۔
تاہم چمگادڑوں کی بیٹ کچھ پریشان کرسکتی ہیں جس کے لیے مخصوص اسٹاف رکھا گیا ہے۔ لائبریری بند ہونے پر اس کا قیمتی فرنیچر جانوروں کی کھال سے ڈھانپا جاتا ہے۔
چمگادڑیں ہی کیوں؟
اب سوال یہ ہے کہ لائبریری انتظامیہ چمکادڑوں کو کیوں برداشت کررہی ہے جبکہ کیڑے مار ادویہ بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اطراف میں گہرا سبزہ اور درخت موجود ہیں۔ شام ہوتے ہی باریک کیڑے مکوڑے، مچھر، پتنگے اور دیگر حشرات باہر سے آکر منڈلانے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب چمکادڑوں سے انہیں کنٹرول کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔