- کراچی پرانا گولیمار میں سرچ آپریشن؛ ٹارگٹ کلر، 6 اسٹریٹ کرمنلز، 5 منشیات فروش گرفتار
- ایشیاکپ 2023؛ پی سی بی نے کرک انفو کی خبر کے کچھ نکات کو ’’بےبنیاد‘‘ قرار دیدیا
- کراچی، باپ نشے آور سگے بیٹے کے قتل میں ملوث نکلا
- خبردار! چلتی گاڑی سے سگریٹ پھینکنے پر 75 ہزار روپے جرمانہ ہوگا
- نمائشی میچ؛ گلیڈی ایٹرز نے زلمی کو سنسنی خیز مقابلے میں 2 رنز سے ہرادیا
- لیاری میں ملزمان نے اسنوکر کلب میں گھس کر نوجوان کو قتل کردیا
- پنڈی میں خواجہ سرا کو پھندا لگا کر قتل کردیا گیا
- پنجاب کے وزیر کھیل کو افتخار نے ایک اوور میں 6 چھکے جڑدیئے، ویڈیو وائرل
- پرویز مشرف کی تدفین پاکستان میں کرنے کا فیصلہ
- موبائل چوری کا الزام؛16سالہ لڑکے نے 58 سالہ خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا
- بندرگاہ سے دالوں کے کنسائمنٹس ریلیز ہونا شروع
- چلی کے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی میں 23 افراد ہلاک؛ 979 زخمی
- حضرت علیؓ کا یوم ولادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے
- ہفتہ رفتہ؛ ڈالر بے لگام رہا، اسٹاک مارکیٹ میں ملاجلا رجحان
- کوئٹہ میں دھماکے سے پانچ افراد زخمی
- اسحق ڈار کا ایف بی آر افسران کی غیرقانونی مراعات روکنے کا حکم
- امریکا نے چین کا جاسوس غبارہ مار گرایا
- ’’بھارتی ٹیم اگر ایشیاکپ نہیں کھیلتی تو کوئی اسپانسر نہیں ملے گا‘‘
- سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے
- کراچی؛ منشیات فروشوں اور موٹرسائیکل چوروں کیخلاف کارروائی، 6 ملزمان گرفتار
آپ کے بچے کا دمہ جان لیوا کب ہوسکتا ہے؟

دمے کو نظر انداز کرنے سے بچے کی جان بھی جاسکتی ہے۔ فوٹو: فائل
نیویارک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کئی بچے دمے (ایستما) کے شکار ہوتے ہیں لیکن بسا اوقات دمے کا دورہ شدید ہوکر جان لیوا بھی ہوجاتا ہے۔ اس ضمن میں ماہرین نے بالخصوص والدین کے لیے بعض اشارے فراہم کئے ہیں جنہیں جان کر وہ اپنے بچے کی جان بچاسکتے ہیں۔
رٹگرز یونیورسٹی میں امراضِ تنفس کے ماہر ڈاکٹر خلیل سوارے کہتے ہیں کہ امریکہ میں ہی ہزاروں بچےاور بڑے دمے کی کیفیت بگڑنے کے بعد موت کے منہ میں چلے جاتےہیں اور شاید پاکستان میں بھی ایسی ہی صورتحال ہوسکتی ہے۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ دمے کا مسلسل دورہ شدید ہوجاتا ہے اور ہسپتال تک آتے ہوئے وہ کارڈیئک اریسٹ میں بدل جاتا ہے۔ اس قسم کی موت میں ڈاکٹر دمے کو نظرانداز کرکے اس کا ذمے دار دل کے دورے کو قرار دیتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دمے کی شدت کو بالخصوص بچوں کے لیے جاننا ضروری ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر خلیل سے دو اہم سوالات پوچھے گئے تھے:
سوال: دمے کے دورے کے متعلق کیا جاننا ضروری ہے؟
جواب: بعض والدین اپنے لختِ جگر بچوں کو دمے کے ہاتھوں مرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اے کاش وہ دمے کی مکمل معلومات رکھتے تاکہ یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔
وجہ یہ ہوتی ہے کہ دمے کا دورہ سانس کی نالی کو مکمل طور پر بند کردیتا ہے۔ مختلف افراد میں دورے کی شدت مختلف ہوسکتی ہے۔ کبھی سردی، کبھی گردوغبار، الرجی، آلودگی، فضائی ذرات، کتے اور بلیوں سے بھی دمے کا دورہ لاحق ہوکر بگڑتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے قابوکرنا محال ہوجاتا ہے۔
الرجی کے موسم میں بچوں میں دمے کا دورہ بڑھ جاتا ہے۔ اس دوران خیال رکھنا ہوتا ہے کہ وہ ماحول کی آلودگی سے دور رہیں۔
سوال: شدید اور بے قابو دمے کی علامات کیا ہوسکتی ہیں؟
جواب: ماہرین نے اس کی کچھ علامات بتائی ہیں جو یہ ہیں:
رات کے وسط میں دمے کا دورہ پڑنا۔ پھر مہینے میں کئی مرتبہ یہ کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ اسی طرح ورزش کرتے یا دوڑتے ہوئے اگر بچے میں دمے کی کیفیت ہو تو سب کچھ ترک کرکے انہیں پرسکون رکھنے کی کوشش کی جائے۔
دوسری علامتوں میں مسلسل کھانسی جو ایک یا دو ہفتے بعد بھی دور نہ ہو تو وہ بھی شدید دمے کی نشاندہی کرتی ہے۔ اگر اس کے ساتھ دیگر امراض بھی سر اٹھائیں تو فوری طور پر ڈاکٹروں سے رابطہ کیا جائے۔ دوسری جانب کھائی جانے والی ایسٹرائڈز سال میں ایک سے زائد مرتبہ دی جانی چاہئے۔
سوال: کن علامات میں بچے کو فوری ہسپتال لے جایا جائے؟
جواب: اگر بچے پر دوا اثر نہ کرتی ہوتو یہ سب سے اہم علامت ہے۔ یعنی البیوٹرول یا اسی قسم کی ادویہ 20 منٹ سے لے کر 2 گھنٹے کے وقفے تک لیا جائے اور اس سے افاقہ نہ ہو تو فوری طور پر ہسپتال جانا ضروری ہوجاتا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ دمے کی کیفیت میں طبیعیت مزید بگڑنے یا ایمرجنسی کا انتظار نہ کیا جائے اور ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔