کراچی چیمبرکوبینک لین دین کاڈیٹا ایف بی آرکودینے پرتشویش

بزنس رپورٹر  منگل 25 فروری 2014
کھاتیدارکی معلومات کاغلط استعمال ہوسکتاہے، ایس آراوواپس لیاجائے، عبداللہ ذکی فوٹو: فائل .
فوٹو: فائل

کھاتیدارکی معلومات کاغلط استعمال ہوسکتاہے، ایس آراوواپس لیاجائے، عبداللہ ذکی فوٹو: فائل . فوٹو: فائل

کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایف بی آر کی جانب سے جاری ایس آراونمبر115(I)/2014پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

یاد رہے کہ ایف بی آر نے ایس آراونمبر115(I)/2014 کے ذریعے بینکوں کے لیے بینک کھاتوں میں ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زائدمالیت کی ٹرانزیکشن یا ایک لاکھ روپے مالیت کے کریڈٹ کارڈ بلز کی ادائیگیوں کرنے والوں کی تفصیلات ماہانہ بنیادوں پر جمع کرانا لازمی قراردیا ہے۔ ایف بی آر کے اس اقدام پرکراچی چیمبرآف کامرس نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کا یہ اقدام غیرمنصفانہ ہے جسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔ کراچی چیمبر کے صدر عبداللہ ذکی نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف،وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ پر زور دیا کہ وہ ناقابل عمل اقدامات کے نفاذ سے گریز کریں کیونکہ حالیہ اقدام سے تاجروں، بینکاروں، بینک اکاؤنٹ ہولڈرزمیں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، مذکورہ ایس آراوکے اجرا سے نہ صرف اکاؤنٹ ہولڈرز کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا بلکہ بینکوں کی کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہو گی کیونکہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کرنے سے بینک صارفین محتاط طرز عمل اختیار کرتے ہوئے بینکوں سے کم سے کم خدمات حاصل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

جبکہ بینکوں سے ٹرانزیکشن بتدریج ختم اور نقدرقوم کی لین دین کو فروغ حاصل ہوگا جبکہ ایف بی آرکے شکنجے سے بچنے کی غرض سے بیشترسرمایہ کار بیرون ملک بینکوں میں اپنی رقوم کی منتقلی کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایف بی آر پہلے ہی بدعنوانیوں کی آماج گاہ ہے جسے بینکوں کے صارفین کی خفیہ معلومات تک رسائی کی سہولت دینے سے معاملات مزید بگڑجائیں گی، ایف بی آر میں موجودبے ایمان عناصر کویہ موقع ملے گاکہ وہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی تفصیلات حاصل کر کے ذاتی مقاصد کے لیے اس کا غلط استعمال کریں جس سے کرپشن میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے دورہ کراچی کے موقع پرتاجروں کے ساتھ کیے گئے وعدوں اور دعووں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ ایک جانب تو ایس آر او کلچر ختم کرانے کی یقین دہانی کراتے ہیں تو دوسری جانب ایسے غلط اور غیردانشمندانہ فیصلے کیے جارہے ہیں۔

جس سے معاشی افزائش کے بجائے مزید تنزلی ممکن ہے، اس نوعیت کے اقدامات سے ٹیکس ریونیومیں تو اضافہ نہیں ہو گا لیکن ملک بھر میں کرپشن ضرور پروان چڑھے گی جبکہ اس نئے ایس آر او کی وجہ سے صارفین اور بینکوں کے درمیان تعلقات بھی خراب ہوسکتے ہیں۔ عبداللہ ذکی نے کہاکہ ملک میں امن وامان کی صورتحال پہلے ہی خراب ہے، حکومت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جس سے ملک بھرسے شدید ردعمل سامنے آئے، اس ایس آر اوکے اجرا کے نتیجے میں ہونے والے کسی بھی ردعمل کو کراچی چیمبر سپورٹ کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔