- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میی ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر پنجاب کو چھوڑے، خود ہی انتخابات کی تاریخ دیدے،لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
پاکستان میں آئینی عمل کی حمایت اور احترام کرتے ہیں، امریکا

پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ:فوٹو:فائل
واشگنٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئینی عمل کا احترام کرتے ہیں دھمکی آمیز خط کے الزامات میں صداقت نہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہے ہیں۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی اورآئینی عمل کی حمایت اوراحترام کرتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دھمکی آمیز خط کے حوالے سے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ ایک طاقتور ملک کی جانب سے دھمکی آمیز مراسلہ بھیجا گیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس خط کے معاملے پر سفارتی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔امریکی سفارتکار کودفترخارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔