خواجہ سراؤں کے لیے لاہور میں پہلا دینی مدرسہ قائم

آصف محمود  جمعـء 1 اپريل 2022
لاہور میں قائم ہونے والے خواجہ سراؤں کے پہلے دینی مدرسے کی تصویر۔ فوٹو : ایکسپریس

لاہور میں قائم ہونے والے خواجہ سراؤں کے پہلے دینی مدرسے کی تصویر۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: اسلام آباد کے بعد لاہور میں بھی خواجہ سرا برادری کے لیے پہلا دینی مدرسہ قائم کیا گیا ہے جہاں انہیں قرآن پاک اور دین کی تعلیمات سے روشناس کیا جا رہا ہے۔

مختلف علاقوں سے خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد قرآن پاک سیکھنے یہاں آتی ہے، خواجہ سراؤں کو قرآن پاک کی تعلیم دینے والی خواجہ سرا گورو شمع جان کا کہنا ہے وہ مولانا طارق جمیل سے متاثر ہو کر دین کی خدمت کی طرف راغب ہوئی ہیں۔

لاہور کے علاقہ جوہرٹاؤن کی رہائشی خواجہ سرا گورو شمع جان نے اپنی رہائش گاہ پر خواجہ سراؤں کے لیے دینی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا ہے، مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا یہاں آتے اور قرآن پاک پڑھنا سیکھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے والے خواجہ سراؤں کی تعداد ایک درجن سے زیادہ ہے تاہم رمضان المبارک میں ان کی تعداد کئی گنا بڑھ جائے گی۔

شمع جان کہتی ہیں کہ انہیں بچپن سے ہی دین اور مذہب سے لگاؤ تھا لیکن جب اپنوں نے ہی خود سے دور کر دیا اور معاشرے نے بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھا تو وہ دین سے بھی دور ہوتی گئیں۔

انہوں نے بتایا ان کا دل چاہتا تھا کہ وہ نماز اور قرآن پاک پڑھنے مسجد اور مدرسے میں جائیں لیکن وہاں کے معلم انہیں بھگا دیتے جبکہ عام لوگ مذاق اڑاتے تھے۔ بعض تو یہاں تک کہہ دیتے کہ تم مسجد میں کیوں آئے ہو، کیا دوسروں کی بھی نماز خراب کروں گے۔

آبدیدہ آنکھوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے شمع جان نے کہا کہ وہ مولانا طارق جمیل سے بہت متاثر ہیں، انہوں نے ہم جیسے گناہ گاروں کو بھی بخشش کا راستہ دکھایا ہے، وہ سب کو دین کی دعوت دیتے ہیں، کسی سے نفرت نہیں کرتے۔ اسی وجہ سے اب انہوں نے اپنے گھر کے اندر ہی پہلا مدرسہ قائم کیا ہے یہاں ایک قاری صاحب کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں، جو ہمیں قرآن پاک پڑھانے سمیت نماز، روزہ اور دین کی دیگر بنیادی تعلیمات دیتے ہیں۔ وضو اور غسل کا طریقہ بتایا جاتا ہے۔ دوسروں سے کے ساتھ حسن سلوک، نیکی اور برداشت کا درس ملتا ہے۔

خواجہ سرا برادری کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنے والی ایک خاتون انوشہ طاہر بٹ نے خواجہ سرا برداری کے لیے لاہور میں پہلا دینی مدرسہ قائم کیا ہے۔

انوشہ طاہر بٹ نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت مختلف این جی اوز اور ادارے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبود کے لیے سرگرم ہیں۔ لیکن انہوں نے ان اقدامات کے ساتھ ساتھ ان کمیونٹی کی دینی تعلیم کو فوکس کیا ہے۔ ناچ گانے اور بھیک مانگنے جیسے دھندوں سے منسلک ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں دینی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بھی مسلمان ہیں اور ان کا بھی دل چاہتا ہے کہ وہ نماز پڑھیں، روزے رکھیں اسلام کی دیگر تعلیمات پر عمل کریں لیکن ہمارے رویے اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

انوشہ طاہر بٹ کہتی ہیں کہ ابتدائی طور پر ایک درجن کے قریب خواجہ سرا قرآن پاک پڑھنے اور دین کی تعلیم حاصل کرنے یہاں آرہے ہیں لیکن رمضان المبارک میں ان کی تعداد بڑھ جائے گی۔ یہاں دینی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے کھانے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جبکہ رمضان المبارک کے دوران اس کمیونٹی کے لیے سحری، افطاری اور نماز تراویح کا بھی اہتمام ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔