- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
انسانی جینوم کا پہلا ’’مکمل ترین نقشہ‘‘ پیش کردیا گیا
میری لینڈ: جینیاتی ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے تقریباً بیس سالہ کوششوں کے بعد، بالآخر انسانی جین کا 100 فیصد نقشہ مکمل کرلیا ہے؛ جو بلاشبہ ایک تاریخی کارنامہ ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ’’ہیومن جینوم پروجیکٹ‘‘ کا آغاز 1990 میں ہوا تھا جس کے تحت انسانی جینوم کا عبوری نقشہ (ڈرافٹ میپ) جون 2000 میں پیش کیا گیا تھا۔
اپریل 2003 میں، جب یہ منصوبہ اختتام پذیر ہوا تو انسانی جینوم کے تقریباً 92 حصے کا نقشہ مکمل ہوچکا تھا۔ یعنی 8 فیصد حصہ تب بھی باقی تھا جسے پڑھنے میں ماہرین کو شدید دشواری ہورہی تھی۔
انسانی جینوم کے یہ حصے ’’ہیٹروکرومیٹک‘‘ (heterochromatic) کہلاتے ہیں جو کروموسومز کے کناروں (ٹیلومرز) پر اور درمیان (سینٹرومرز) میں ہوتے ہیں۔
انسانی جینوم کے ہیٹروکرومیٹک حصے میں ایک ہی طرح کے ’’ڈی این اے‘‘ کی بہت زیادہ تکرار ہوتی ہے جس کے باعث اسے پڑھنا بے حد مشکل ثابت ہورہا تھا۔
اسی دوران 2001 میں مختلف تحقیقی اداروں نے ’’ٹیلومر ٹو ٹیلومر کنسورشیم‘‘ (T2T Consortium) کے عنوان سے ایک نیا عالمی منصوبہ شروع کردیا تھا جس کا مقصد ہر انسانی کروموسوم کو ایک کنارے (ٹیلومر) سے لے دوسرے کنارے (ٹیلومر) تک ’’مکمل‘‘ (یعنی ٹیلومرز اور سینٹرومرز سمیت) اور پوری درستگی کے ساتھ پڑھنا تھا۔
جینیاتی سلسلہ بندی (جین سیکوینسنگ) اور جینیاتی نقشہ کشی (جین میپنگ) کی ٹیکنالوجیز خوب سے خوب تر ہوتی گئیں؛ اور یہ کام آہستہ آہستہ کرکے آگے بڑھتا رہا۔
اب تحقیقی مجلّے ’’سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں ’’ٹی 2 ٹی کنسورشیم‘‘ کی جانب سے انسانی جینوم کا 100 فیصد مکمل اور اب تک کا درست ترین نقشہ پیش کیا گیا ہے جو تمام دنیا کےلیے بلامعاوضہ آن لائن دستیاب ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس نئے اور ’’مکمل ترین‘‘ انسانی جینوم کو T2T-CHM13 کا تکنیکی نام دیا گیا ہے جبکہ یہ انسانی جینوم پر آئندہ تحقیقات کےلیے حوالے کا درجہ بھی رکھتا ہے۔
اس میں ڈی این اے کے 3 ارب 5 کروڑ 50 لاکھ (3.055 بلین) اساسی جوڑوں (base pairs) کی مکمل سلسلہ بندی اور نقشہ کشی کی گئی ہے، جس کے درمیان کوئی وقفہ یا خالی جگہ (گیپ) موجود نہیں۔
انسانی جینوم کے اس نئے نقشے کو مکمل کرتے دوران سائنسدانوں نے ڈی این اے کے مزید 20 کروڑ (200 ملین) اساسی جوڑے بھی دریافت کیے ہیں جن کے بارے میں ہم پہلے نہیں جانتے تھے۔
ان 20 کروڑ اساسی جوڑوں میں 99 نئے جین دریافت ہوچکے ہیں جن میں پروٹین بنانے سے متعلق واضح ہدایات (کوڈز) موجود ہیں۔
ان کے علاوہ، اسی حصے میں تقریباً 2,000 مزید ’’امیدوار جین‘‘ بھی سامنے آئے ہیں، جن کے بارے میں حتمی فیصلے کےلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہی نہیں بلکہ انسانی جینوم کے نئے نقشے میں وہ غلطیاں بھی درست کی گئی ہیں جو سابقہ نقشوں میں موجود تھیں۔
ٹی 2 ٹی کنسورشیم سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی جینوم کا یہ مکمل ترین نقشہ ایک بڑے تحقیقی سفر کا پہلا قدم ہے۔
اگلے مرحلے میں مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے 350 افراد کے جینوم کی نقشہ کشی کرکے، جینوم کا ایک جامع حوالہ جاتی نقشہ مرتب کیا جائے گا جو کسی ایک فرد یا نسل کا نہیں بلکہ پوری کی پوری انسانیت کا نمائندہ ہوگا۔
انسانی جینوم کی مکمل اور اغلاط سے پاک نقشہ کشی کا فوری طور پر تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن یہ تمام معلومات مستقبل میں کئی امراض کی بہتر جینیاتی تشخیص اور علاج میں ہمارے کام آئیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔