- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- انسداد دہشتگردی عدالت؛ حسان نیازی و دیگر ملزمان کی ضمانتیں منظور
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور
- جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کو لوٹنے والی خاتون گرفتار
- پاک بحریہ کا رات میں زمین تا فضا مار کرنیوالے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ
- مفت آٹا اور عوام کی حالت زار
- الخدمت سندھ کے تحت 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم
- کرسی کا جھگڑا، آفس ورکر نے ساتھی کو گولی مار دی
- فلپائن؛ کشتی میں آگ لگنے سے 3 بچوں سمیت 31 مسافر ہلاک
- انتخابات التوا کیس؛ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ ٹوٹ گیا
- احاطہ عدالت میں صحافیوں پر تشدد؛ پولیس کو درخواست پر جلد کارروائی کا حکم
- پاکستان سے ہزاروں امریکی ڈالرز اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
بلوچستان عوامی پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے

بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری منظور کاکڑ جام کمال پر برہم ہوگئے (فوٹو، فائل)
کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، قیادت کے فقدان کی وجہ سے سابق وزیراعلیٰ جام کمال اور جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور کاکڑ آمنے سامنے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور کاکڑ کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان اب بی اے پی(باپ) پارٹی کے سربراہ نہیں، جام کمال خان کا پارٹی اجلاس بلانا غیر قانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے فیصلوں کا اختیار ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس ہے، وہی لائحہ عمل طے کرسکتی ہے۔
منظور کاکڑ نے ہدایت کی کہ اراکین غیر قانونی اجلاس میں شریک نہ ہو، جام کمال خان پارٹی صدرات سے مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی پارٹی الیکشن کا کہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔