- پشاور پولیس لائن تھانے کی مسجد میں دھماکا، 50 افراد زخمی
- پی ایس ایل کے نمائشی میچ کیلیے ٹکٹ کی قیمت صرف 20روپے
- قتل کی سازش کا الزام؛ آصف زرداری کا عمران خان کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس
- پختونخوا الیکشن کی تاریخ نہ دینے کیخلاف پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا فیصلہ
- حب میں مسافر بس حادثے کا مقدمہ مالکان کیخلاف درج
- پاکستانی باکسر نے دبئی میں پروفیشنل باکسنگ فائٹ جیت لی
- مار گئی ہمیں یہ مہنگائی!
- مارشل آرٹس میں عالمی ریکارڈ ہولڈر راشد نسیم اطالوی ٹی وی شو میں مدعو
- مہنگائی کیخلاف عوام بیدار ہوں، احتجاج کے بغیر مسائل کم نہیں ہونگے، حافظ نعیم
- امارات کے صدر کا اسلام آباد کا دورہ ملتوی
- حکومت سے فواد چوہدری کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب
- کوہاٹ میں کشتی ڈوبنے کے واقعے کا مقدمہ درج
- آسٹریلین اوپن؛ جوکووچ نے 10 ویں ٹرافی اپنے نام کرلی
- اسمبلی تحلیل کے 90 روز میں الیکشن ہونے چاہییں، لاہور ہائیکورٹ
- ’پہلے ایک تو پوری کرلیں‘ 2 ٹیموں کی تجویز پر کامران اکمل کا ردعمل
- پاکستان ویمنز ٹیم کی نگاہیں نئے چیلنج پر مرکوز
- گلگت کے شہری کو ساڑھے 13 کروڑ روپے سے زائد کا بجلی بل موصول، انکوائری کا حکم
- 96 ارب کی مقروض ایل ڈبلیو ایم سی کو پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ
- غیرقانونی تارکین وطن واپس بلائیں ورنہ ویزا پابندیاں لگائیں گے، یورپی یونین
- اسٹیٹ بینک کی ڈالر شرح کو کیپ، ترسیلات زر اور برآمدات میں 3 ارب ڈالر نقصان کے دعوے کی تردید
بلوچستان عوامی پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے

بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری منظور کاکڑ جام کمال پر برہم ہوگئے (فوٹو، فائل)
کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، قیادت کے فقدان کی وجہ سے سابق وزیراعلیٰ جام کمال اور جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور کاکڑ آمنے سامنے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور کاکڑ کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان اب بی اے پی(باپ) پارٹی کے سربراہ نہیں، جام کمال خان کا پارٹی اجلاس بلانا غیر قانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے فیصلوں کا اختیار ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس ہے، وہی لائحہ عمل طے کرسکتی ہے۔
منظور کاکڑ نے ہدایت کی کہ اراکین غیر قانونی اجلاس میں شریک نہ ہو، جام کمال خان پارٹی صدرات سے مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی پارٹی الیکشن کا کہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔