- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- سندھ بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
- مزاروں پر کروڑوں کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- شام میں زلزلے سے خطرناک قیدیوں کی جیل تباہ؛ 20 داعش جنگجو فرار
- حج کے لیے پیدل سفر کرنیوالا بھارتی نوجوان شہاب چتور پاکستان پہنچ گیا
- بار بار انتخابات سے ملک میں انتشار ہوگا، الیکشن پہلے بھی ملتوی ہوتے رہے، سعد رفیق
- ’’بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی لیکن پاکستان ہندوستان ورلڈکپ کھیلنے آئے گا‘‘
- توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
- احتساب عدالت؛ وزیراعظم کے داماد کی عبوری ضمانت میں توسیع
- تباہ کن زلزلہ؛ آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کے 2 امدادی دستے ترکیہ روانہ
- 16 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
- قومی ٹیم سے اخراج کی وجہ آج تک معلوم نہیں ہوئی، عماد وسیم کا شکوہ
- غذائی افراط زر سے متاثرہ ممالک کی فہرست جاری، پاکستان شامل
- پاکستان میں سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے پاورپلانٹ نے کام شروع کردیا
- ارد و لغت بورڈ؛ 55 اسامیوں میں 41 خالی، افرادی قوت کی شدید کمی
- شیونرائن اور ٹیگنرائن سنچری بنانے والے پہلے ویسٹ انڈین باپ بیٹے
سب ’’مایا‘‘ ہے
ویسے تو یہ ابن انشاء کی ایک نظم ہے جوبہت سے گلوکاروں نے گائی اوربھی شاعر اورادیب لوگ اس لفظ ’’مایا‘‘ کو استعمال کرتے ہیں،ہندی نوشتوں میں تو مایا۔
مایاجال، مایاوی کے لفظ بہت استعمال ہوئے ہیں اوروہ لوگ اس سے اتنا وسیع مطلب نکالتے ہیں یہ دنیا، یہ کائنات، یہ ہست وبود اوریہ جہان آب وگل تو مایاہی ہے لیکن ان کے نزدیک وہ اعلیٰ وبالاہستی جو سارے دیوتاؤں کے اوپر یعنی ہرم آتما (روح اعلیٰ) ہے وہ بھی مایاہے تھوڑی سی وضاحت کردوں کہ ان کے ہاں دیوی دیوتاؤں کی تعداد خود ان کے نوشتو ں کے مطابق تینتیس کروڑہے۔ ایک قول ہے۔
میں نہیں ہوں اس لیے ہوں اورمیں ہوں اس لیے نہیں ہوں۔
خیراس بحث کوچھوڑتے ہیں اورمایاکی بات کرتے ہیں ’’مایا‘‘ بھی وہ ہے جو نہیں ہے اورجو نہیں وہی ہے ۔اس مایا کااگر ہم اردو ترجمہ کرناچاہیں توکسی حد تک نظرفریبی کہہ سکتے ہیں جیسے کہ اکثر پیشہ ورجادوگر اسٹیج پر دکھاتے ہیں وہ جو کچھ بھی دکھاتے ہیں وہ ہوتا نہیں لیکن دیکھنے والوں کو دکھائی دیتاہے کیوں کہ جادوگر ہاتھ کی صفائی سے یہ سب کچھ کرتاہے۔
ہمارے اسلامی عقائد میں شیطان لوگوں کو فریب دے کرایسا کچھ کرتاہے،ایک حکایت کے مطابق ایک شخص جو باجماعت نمازپڑھنے آتاتھا وہ کئی دن تک نہیں آیاتو لوگوں کو تشویش ہوئی۔اس نے بتایا،پتہ نہیں جب میں نمازکے لیے اٹھناچاہتاہوں توایک بہت ہی خوب صورت خواب دیکھنے لگتاہوں کہ میں ایک باغ وبہار مقام پرہوں ،پھول ہیں، پھل ہیں کلیاں ہیں، پریاں ہیں اوریوں نمازچھوٹ جاتی ہے۔
ایک بزرگ نے سمجھایا کہ جب ایسا ہوتو تم ’’لاحول‘‘ پڑھ لینا۔ دوسرے دن اس نے ایسا کیاتوباغ وبہار اورحسین مناظر سارے غائب ہوگئے اوروہاں چاروں طرف غلاظتوں کے ڈھیر دکھائی دینے لگے۔اکثر لوگ ایسے خوابوں کو شیطانی خواب کہتے ہیں لیکن ہندی لفظ ’’مایا‘‘ بہت زیادہ وسیع معنی رکھتاہے، مایاجال کوسمجھنے کے لیے پہلے فریدہ خانم سے رجوع کرتے ہیں ۔
سب کچھ ہے کچھ نہیں ہے یہ حالت بھی خوب ہے
دیوانگی کا نام محبت بھی خوب ہے
محبت وحبت کوچھوڑئیے کہ آج کل اس کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا، محبت خالی پیٹ اورخالی گھر کی چیزہی نہیں۔حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں۔
حناں قحط سالی شد اندرد مشق
کہ یاران فراموش کردند عشق
یعنی شام میں ایسی قحط سالی ہوئی کہ یاران عشق کرنا ہی بھول گئے آپ چاہیں توقحط سالی کی جگہ مہنگائی اوردمشق کی جگہ پاکستان بھی رکھ سکتے ہیں۔
ویسے ماننا پڑے گا کہ موجودہ حکومت کو زبردست قسم کے ایسے ماہرین ملے ہیں جو ’’مایاجال‘‘ بنانے میں جدی پشتی ایکسپرٹ ہیں۔اتنی دلیری سے روزانہ مایاجال بننا ان کاکام ہے، کتنی دیدہ دلیری سے اورآنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہواؤں میں مایاوی باغ وبہار بنارہے ہیں اورمزے کی بات یہ کہ ذرا بھی نہیں شرمارہے ہیں۔
مایاوی جال مطلب یہ ہے کہ جہاں کچھ بھی نہ ہو وہاں سب کچھ ثابت کرناہے ۔اس کی سب سے بڑی زندہ اورروشن شکل ہمارے ہاں موجود ہے اورپورے پچھترسال سے آن ایئر ہے،کردار بدل جاتے ہیں، نام بدل جاتے ہیں ڈائیلاگ مل جاتے ہیں لیکن یہ مایا جال نہیں بدلتاہرطرف یہی آوازآتی ہے بس تھوڑی دیر اورتھوڑی دیر اورپھر ہم جنت الفردوس میں ہوں گے، اسے کہتے ہیں ’’مایا‘‘ اورمایاوی جال۔
اگر ہم چاہیں تو اس مایاوی جال پر فخر بھی کرسکتے ہیں، دنیا میں کسی اورملک میں کبھی بھی اتنا مضبوط مایاوی جال نہیں دیکھاگیا یہاں تک کہ سپرپاورممالک بھی کوشش کرچکے ہیں لیکن ایسا مادی جال بنانا ان کے بس کی چیزنہیں ۔لندن میں کسی اسٹیج ڈرامے کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ آٹھ سال تک مسلسل چلاتھا لیکن کہاں آٹھ سال کہاں پچھتر سال۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشد خدائے بخشندہ
یعنی کسی انسان کے ہاتھوں نیک اور عظیم کام سرانجام پائے تو اسے اﷲ تعالیٰ کی عنایت اور کرم سمجھنا چاہیے اور اپنے بازوؤں کے زور پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔