ذہنی عدم، ارتکاز پُرسکون زندگی کا دشمن

تحریم قاضی  اتوار 3 اپريل 2022
ذہنی عدم ارتکاز کی علامات کیا ہیں؟

ذہنی عدم ارتکاز کی علامات کیا ہیں؟

زندگی میں کام کی اہمیت سے مفر ممکن نہیں ۔ کوئی بھی کام ہو، وہ وقت، محنت اور توجہ کا طالب ہوتا ہے۔

ہمیں روزمرہ کے کام کے لئے توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ہمارا دھیان بھٹکنے لگے تو اس ہمارے لئے مشکلات پیدا ہوتی۔ عدم ارتکاز سے ہم مناسب انداز میں سوچنے کے قابل نہیں رہتے اور اپنے مقاصد پہ دھیان نہیں دے پاتے۔ کام کرنے واے افراد اور پڑھائی کرنے والوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ امور پہ توجہ نہیں دے پاتے۔

بہت سے لوگوں کو ایسا ہی لگتا ہے کہ ان کا دھیان بٹ جاتا ہے جس سے ان کی زندگی پہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسا کہ فیصلہ سازی کا متاثر ہونا۔ انسان اپنی زندگی کے فیصلے جب سوچ سمجھ کر نہیں کرتا تو اس کا انجام بہت خوفناک ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص ایسی کیفیت سے گزر رہا ہو جس میں وہ کسی بھی چیز پہ دھیان سینے سے قاصرہو تو ایسے ماہرین نفسیات مختلف طبی حالتوں کانام دیتے ہیں۔ضروری نہیں کہ کوئی نفسیاتی بیماری ہی ہو ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ آپ ذہنی عدم ارتکاز کا شکار ہیں۔

ذہنی عدم ارتکاز کی علامات کیا ہیں؟
دھیان نہ دے پانے والوں کی زندگیاں مختلف انداز میں متاثر ہوتی ہیں۔ اس کی چند علامات درج ذیل ہیں۔
٭یاداشت کمزور ہو جانا اور چھوٹی چھوٹی باتوں کا بھول جانا جیسے کچھ ہی وقت پہلے کی جانے والی باتوں کا ذہن سے نکل جانا اور یاد کرنے میں دقت کا سامنا ہوتا۔
٭ایک جگہ بیٹھنے میں دشواری محسوس کرنا۔
٭کچھ بھی سوچنے میں مشکل پیش آنا۔
٭مسلسل چیزوں کا کھو جانا اور یاد کرنے پہ بھی نہ ملنا
٭فیصلہ سازی کی قوت کا ختم ہو جانا
٭مشکل امور کی انجام دہی میں مسائل درپیش ہونا۔
٭ ذہنی ارتکاز کا فقدان۔
٭ذہنی و جسمانی طور پہ ہمت کی کمی ۔
٭ فاش غلطیاں کرنا ۔
ہوسکتا ہے کسی کو یہ بھی محسوس ہو کہ وہ کسی خاص وقت پہ عدم ارتکاز کا شکار ہو جاتا ہے یا کسی خاص صورت حال میں ایسا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے مقاصد سے ہٹ جانا بھی اس میں شامل ہے۔اس سے آپ کی روزمرہ زندگی تو متاثر ہوتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ آپ کی پیشہ وارانہ زندگی پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔

ذہنی عدم توجہی کی وجوہات کیا ہیں؟
یوں تو ذہنی عدم توجہی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں مگر عموماً اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوتی ہیں۔
٭کثرت ِ شراب نوشی
٭Attention Deficit Hyperactivity Disorder (ADHA)
٭کرونک فٹیگ سنڈروم
٭ سر پہ لگنے والی چوٹ یا صدمہ
٭کشنگ سنڈروم ( زیادہ تر ہارمونز میں غیر معمولی پن سے پایا جانے والا نقص ہے جس سے موٹاپا اور فشارِ خون کے مسائل جنم لیتے ہیں)
٭ ڈیمنشیا
٭ مرگی
٭ بے خوابی
٭ ڈپریشن
٭ذہنی امراض جیسے کہ شیزوفرینیا
٭ ریسٹ لیس لیگ سنڈروم( ٹانگوں میں بے آرامی کی ایسی کیفیت جس سے انسان بے اختیار انھیں ہلاتا ہے )
اس کے علاوہ ہمارا طرز زندگی بھی اس پہ اثرا انداز ہوتا ہے۔
٭نیند کی کمی
٭ فاقہ کشی
٭اینگزائٹی
٭ حد سے زیادہ پریشانی
ذہنی ارتکاز نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ دوائیوں کے سائیڈ ایفیکٹس بھی ہو سکتے ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ نسخے کو دھیان سے پڑھا جائے، کسی بھی مسئلے کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے۔ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق استعمال جاری رکھیں یا ترک کریں۔
عدم ارتکاز کی شکایت پہ کب ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے؟
عام طور پر لوگوںکو دھیان نہ دینے کا مسئلہ ہوتا ہے اور ایسا اس لئے بھی ہوتا ہے کہ انسان ہر چیز پہ ہر وقت دھیان دے پائے ایسا ممکن نہیں۔ لیکن ماہرین کے نزدیک وہ علامات جو خطرناک ہو سکتی ہیں جن کے سامنے آنے پہ کسی شخص کو معالجیں سے مشورہ کرنا چاہئے وہ کچھ یوںہیں۔
٭ہوش و حواس کھونا
٭ جسم کا کوئی حصہ سن ہو جانا
٭چھاتی میں شدید تکلیف
٭سر میں شدید درد
٭ایک دم سے یاداشت کھو جانا
٭ یہ بھی بھول جانا کہ آپ کہاں ہیں
ایسی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

عدم ارتکاز کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟
کسی بھی ایسے شخص جو عدم ارتکاز کا شکار ہو اس کی تشخیص کے لئے مختلف ٹیسٹ کئے جاسکتے ہیں۔ڈکٹر اس ضمن میں مختلف سوالات پوچھ سکتے ہیں، جو تشخیص میں معاونت فراہم کر سکیں ۔ جیسا کہ آپ نے پہلی مرتبہ اپنی اس کیفیت کو کب محسوس کیا؟ آپ کی دھیان دینے کی صلاحیت بہتر ہوئی یا خراب۔ڈاکٹر وہ دوائیاںاور سپلیمنٹس یہاں تک کے وہ جڑی بوٹیوں کی تہہ تک بھی پہنچنا چاہے گا جو آپ استعمال کرتے ہیں۔اور یہ تمام معلومات اکٹھی کرنے کے بعد ہی تشخیص ممکن ہوگی۔جو ٹیسٹ اس ضمن میں کروائے جاتے ہیں ان میں مندرجہ ذیل شامل ہو سکتے ہیں۔
٭ ہارمون لیول چیک کرنے کے لئے خون کا ٹیسٹ
٭ دماغی غیر معمولی پن کی جانچ کے لئے سی ٹی سکین
٭ ای ای جی
اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر صورتِ حال کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔

علاج کیسے ممکن ہے؟
ذہنی عدم ارتکاز کا شکار افراد اپنے طرزِ زندگی کو بدل کر صورت حال کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اس کی مثال کچھ یوں ہیں
٭ متوازن غذا کا استعمال جس میں اناج، پھل، سبزیاں اور پروٹین کا حصہ موجود ہو۔
٭ وقفہ سے کھانا اور ایک وقت میں حد سے تجاویز نہ کرنا
٭ مناسب آرام اور بھر پور نیند
٭ اپنی روٹین میں کیفین کا کم استعمال
٭ خود کو دبائو اور پریشانی سے دور رکھنے کی خاطر مختلف متوازن مشاغل کی جانب مائل ہونا جیسا کہ مراقبہ، کوئی مکالہ لکھنا، یا اچھی کتاب پڑھنا۔n

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔