سندھ حکومت کا دہشت گردوں کا داخلہ روکنے کیلئے پنجاب اور بلوچستان سے ملحقہ سرحد سیل کرنے کا حکم

اسٹاف رپورٹر  منگل 25 فروری 2014
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اورصوبائی کابینہ کے ارکان کو اجلاس میں بریفنگ دی جارہی ہے   فوٹو: اے پی پی

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اورصوبائی کابینہ کے ارکان کو اجلاس میں بریفنگ دی جارہی ہے فوٹو: اے پی پی

کراچی: سندھ کی صوبائی کابینہ نے شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کیخلاف پاک فوج کی جانب سے لیے گئے ایکشن کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اسے سراہا ہے اور سندھ پولیس کوسخت ہدایت کی ہے کہ وہ شمالی علاقوں سے بھاگ کرآنے والے دہشت گردوں کوسندھ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے صوبے کی سرحد کوسیل کرکے اور بڑے شہروں کے داخلی و خارجی راستوں کی سخت نگرانی کریں۔

کابینہ نے صوبے میں جاری ترقیاتی اسکیموں پرہونے والے کام پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں مجموعی طور پر2463ترقیاتی اسکیمیں ہیں جن میں سے1363رواں اور 1100نئی ترقیاتی اسکیمیں جن پرعمل کرنے کیلیے اس سال165ارب روپے مختص میں سے80 ارب روپے جاری کیے جاچکے ہیں جن میں 50 ارب روپے اس وقت خرچ ہوچکے ہیں۔ کابینہ کویہ بھی بتایا گیا کہ اس سال کے آخر تک ان اسکیموں میں سے844 ترقیاتی اسکیموں کومکمل کیا جائے گا ۔ یہ فیصلے آج وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبے کے تمام ضلعی پولیس سربراہوں کو یہ ہدایت کی کہ وہ تھانے کی سطح پرغیر علاقائی لوگوں کے آمد پرکڑی نگاہ رکھیں اوران کی رجسٹریشن اور تصدیق کے لیے ایس ایچ اوکوذمے داربنائیں۔کابینہ نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن پرقانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پراپنے اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ماسوائے جنوری کے مہینے کے باقی تمام عرصے میں پولیس اور رینجرز نے زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کے نذرانوں سے بھی گریزنہیں کیا۔

کابینہ نے وفاقی حکومت سے یہ بھی سفارش کی کہ وہ کراچی میں غیرملکیوں کی رجسٹریشن کرنے والے ادارے نارا (NARA) کوفوری طور پر فعال اور پابند کریں کے وہ اپنا کام جلد از جلد مکمل کریں۔ سندھ کابینہ نے وفاقی حکومت سے غیرقانونی سموں کی فوری بندش کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی بھی سفارش کی۔کابینہ نے وفاقی حکومت سے سندھ پولیس کوہتھیار،گاڑیاں اور جدید آلات دینے کی بھی سفارش کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں امن و امان کو قائم رکھنے کیلیے10000پولیس اہلکاروں کی بھرتی کی جارہی ہے جبکہ2000 رٹائرڈ فوجیوں کی بھرتیوں میں سے 1400 ریٹائرڈ فوجیوں کو بھرتی کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ 400 انویسٹی گیشن افسران کی بھرتی اورپولیس کو100بکتر بند گاڑیاں، بلٹ پروف وہیکل، ہیلمیٹ اور جیکٹس مہیا کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کردیے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ حساس پولیس اسٹیشنوں کے حوالے سے خصوصی پیکیج کا اعلان بھی کیا گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پولیس کے سالانہ بجٹ کو42 ارب روپے تک بڑھانے کے علاوہ اس کو مزید5 ارب روپے مہیاکیے گئے ہیں اوراگر ضرورت پڑی تو مزید رقم مہیا کریں گے ۔

لیکن کراچی میں ہر صورت امن و امان بحال کرکے پر امن ماحول مہیا کریں گے ۔ امن و امان سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) سید ممتاز علی شاہ اور انچارج آئی جی پولیس سندھ اقبال محمود نے کابینہ کے اجلاس کو بریفینگ دی ۔ ترقیاتی اسکیموں پربحث کے دوران صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی کابینہ کی جانب سے2013-14 میں مجموعی طور پر185ارب روپے کی ترقیاتی رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے 165ارب روپے صوبائی حکومت کی ترقیاتی اسکیموں پر جبکہ20 ارب روپے ضلعی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبہ میں جلد مکمل ہونے والی ترقیاتی اسکیموں  کو ترجیح بنیاد پر رقوم جاری کی گئی جن میں سے 31دسمبر 2013کو مکمل ہونے والی 313 ایسی اسکیمیں ہیں جن کیلیے100فیصد رقوم جاری کردی گئی ہیں اور جون 2014تک مکمل ہونے والی541 ایسی اسکیمیں ہیں جن کے لیے 50 فیصد رقم جاری کی گئی اور جب ان اسکیموں پرجاری رقم کا 80 فیصد استعمال ہوجائے گا تو باقی مانندہ50 فیصد رقم بھی جاری کردی جائے گی ۔ اس طرح اس سال کے آخر تک 844 اسکیمیں مکمل ہوسکیں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے ہرایم پی اے کو 40 ملین روپے کا کوٹا دیا گیا ہے اس لیے بھی 5.6 ارب روپے رکھے گئے ہیں جوکہ لیپس نہیں ہوسکیں گے ۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے معیار پرکسی بھی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی اور کام کی موثر نگرانی کیلیے3رکنی وزرا کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا اور کمیٹی سے کہا کہ وہ جاری ترقیاتی کاموں پر اچانک وزٹ کرکے معیار کو چیک کریں گے اور رپورٹ دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ٹیکس وصول کرنے والے اداروں،محکموں سے مخاطب ہوتے ہوئے انھیں سختی کے ساتھ خبردار کیا کہ وہ اپنے مقررہ اہداف کو ہرصورت میں حاصل کریں۔ کابینہ کے چند اراکین کی جانب سے ان کے اداروں میں زائد بھرتیوں باالخصوص3 محکمہ تعلیم ، بلدیات اور سندھ پولیس سے متعلق کہا کہ پیپلز پارٹی لوگوں کو روزگار دینے میں یقین رکھتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ نا اہل لوگ غیر قانونی طریقوں سے اہل اور مجبور لوگوں کے حق پر ڈاکہ ڈالیں ۔ انھوں نے متعلقہ وزرا سے کہا کہ وہ اپنے اپنے اداروں میں اچھی طرح سے چھان بین کرکے کابینہ کے اگلے اجلاس کیلیے ایک سمری تیار کریں لیکن اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔