- سندھ ہائیکورٹ؛ افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی کی درخواست مسترد
- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میی ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر پنجاب کو چھوڑے، خود ہی انتخابات کی تاریخ دیدے،لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
اپوزیشن کا ڈپٹی اسپیکر کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ہمارے پاس تعداد مکمل تھی لیکن اسپیکر نے آئین کی دھجیاں اڑادیں، بلاول (فوٹو : فائل)
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین کی دھجیاں اڑائیں، ان کے فیصلے کے خلاف آج سپریم کورٹ جائیں گے۔
پارلیمنٹ کے اندر میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے ہمارے پاس تعداد مکمل تھی اور ہم وزیراعظم کو عدم اعتماد میں شکست دلوانے کی پوزیشن میں تھے، اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی دھجیاں اڑائیں اور آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہونے دی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کا آئین توڑا گیا ہے اور اس کی سزا آئین میں واضح ہے، آئین کے مطابق عدم اعتماد کی ووٹنگ آج ہی ہونی ہے، متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ہمارا آئینی حق ہمیں نہیں جاتا ہم پارلیمنٹ میں دھرنا دیں گے، ہم اپنے قانونی ماہرین اور وکلا کے ساتھ اسی وقت سپریم کورٹ جائیں گے اور عدالت سے درخواست کریں گے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی کی جائے، ہم تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے آئین کی حفاظت کریں۔
دریں اثنا اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا عندیہ دے دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔