- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر کو چھوڑے، پنجاب اسمبلی الیکشن کی تاریخ دے، لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے میچز کب کب ہوں گے؟
- حُبّ ر سول کریم ﷺ
- شہباز شریف نے 10 ماہ میں معیشت اور جمہوریت کو تباہ کردیا، عمران خان
- پی ایس ایل 8 ، دھاک بٹھانے کیلیے کرکٹرز کی بے تابی بڑھنے لگی
- پچز کی حالت سدھارنے کیلیے غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات لینے پرغور
- ’’کبھی کبھار وہاب ریاض کی بولنگ خراب ہوجاتی ہے‘‘
- شمالی وزیرستان؛ سیکورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشتگرد ہلاک
- بورڈ چاہتا ہے پہلے معافی مانگوں پھرکمنٹری کیلیے درخواست دوں، رمیز کا دعویٰ
- بگ بیش لیگ؛ وکٹ کیپر نے تھرڈ امپائر کو فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا
- شعیب ملک آج کیریئر کا 500 واں ٹی20 میچ کھیلیں گے
- بوبی نامی کتا دنیا کا عمر رسیدہ کتا قرار
سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں گولے کی آواز سن کر روزہ کھولنے کی روایت

اسرائیل سمیت کئی خلیجی ممالک کے دور دراز علاقوں میں اب یہ روایت برقرار ہے۔ فوٹو: فائل
ریاض: سحر و افطار کے اعلان کے لیے قدیم دور میں کئی طریقے آزمائے جاتے رہے ہیں ان میں سے دلچسپ اور منفرد طریقہ توپ سے گولہ داغنا ہے جس کی ابتدا تو مصر سے ہوئی لیکن سعودی عرب میں اسے مقبولیت حاصل ہوئی۔
مکہ مکرمہ کے رہائشی اب بھی اُس وقت کو یاد کرتے ہیں جب توپ سے گولہ چلائے جانے کی آواز سُن کر وہ افطار کیا کرتے تھے۔ سحری کا وقت ختم اور افطار کا شروع ہونے کے اعلان کرنے کا یہ طریقہ کار سعودی عرب میں 8 برس پہلے تک معمول تھا۔
عرب نیوز کے مطابق مکہ مکرمہ پر تحقیق کرنے والے احمد صالح حلبی کا کہنا ہے کہ گولہ داغنے کی گونج دار آواز سے روزہ کھولنے کے وقت سے آگاہ کرنے کا طریقہ کار سرکاری طور پر تسلیم شدہ ہے لیکن اس کا آغاز حادثاتی طور پر ہوا تھا۔
احمد صالح حلبی تاریخ کے جھروکوں سے یوں منظر کشی کرتے ہیں کہ قاہرہ میں سنہ 865 کو مملوک سلطان خوش قدم ملکی اسلحہ خانے میں شامل ہونے والی توپ کا معائنہ کرنا چاہتے ہیں اور اتفاقاً عین مغرب کے وقت توپ سے گولہ داغا گیا۔
توپ سے گولہ داغنے کی آواز کو شہریوں اور مملوک سلطان خوش قدم کی بیٹی فاطمہ کو نہایت پسند آیا اور اس کے بعد ہر سال افطار کے وقت گولہ داغنے کی روایت پڑ گئی جو آگے چل کر سحری کا وقت ختم ہونے اور ہر ماہ چاند نظر آنے کی اطلاع دینے کے لیے بھی استعمال ہونے لگا۔
مصر سے چلنے والی یہ روایت حجاز مقدس تک پہنچ کر سحر و افطار، اسلامی سال کے آغاز اور سرکاری تعطیلات کے اعلان کے لیے استعمال ہوتی رہی بعد میں جدید آلات آنے کے بعد یہ روایت سکڑتی گئی تاہم مکہ مکرمہ میں افطار کے وقت استعمال ہوتی رہی۔
گزشتہ 8 برسوں سے مکہ مکرمہ کے باسیوں نے افطار کے وقت گولہ چلنے کی آواز نہیں سنی اس کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوسکی تاہم اسرائیل سمیت کئی خلیجی ممالک کے دور دراز علاقوں میں اب بھی یہ روایت برقرار ہے۔
معروف تاریخ دان احمد صالح حلبی کہتے ہیں کہ اس روایت کو زندہ ہونا چاہیئے اور دور دراز علاقوں میں سرکاری سطح پر سحر و افطار کے اوقات کا توپ چلا کر اعلان کیا جانا چاہیئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔