- حماس نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری کردی
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر، برآمداتی شعبہ استحکام کھو رہا ہے
لاہور: برآمداتی شعبہ استحکام کھو رہا ہے جب کہ جولائی تا فروری 2022ء تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا۔
مرچنڈائز ایکسپورٹ میں اگرچہ 28 فیصد اضافہ ہوا تاہم درآمداتی حجم 49 فیصد بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلاگیا۔ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں 7.4 فیصد نمو کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ 12 ارب ڈالر رہا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو باقی دنیا سے 12 ارب ڈالر کے قرضے لینے پڑے۔
غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آرہی ہے۔ 18مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی 182 روپے کے گرد گھوم رہی ہے۔
پچھلے دو ماہ کے دوران روپے کی قدر مسلسل زوال پذیر رہی ہے۔ فکسڈ ایکسچینج ریٹ کی تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ اس سے ترقی پذیر معیشتوں میں مسابقت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ ترقی پذیر معیشت جب ترقی کرتی ہے تو پھر کیپٹل گڈز اور خام مال کے حصول کے لیے ڈالروں کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈالر حاصل کرنے کی صلاحیت اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔
پاکستان کے معاملے میں برآمدات اور ترسیلاتِ زر کے ذرائع سے غیرملکی زرمبادلہ کی ضروریات کے لیے ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر شرح سود پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پچھلے 6ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک نے شرح سود 7 فیصد سے بڑھاکر 9.75 فیصد کردی ہے۔
شرح سود میں سست رفتار ایڈجسٹمنٹ کا تعلق آئندہ عام انتخابات سے ہے۔ روپے کی قدر میں بے پناہ گراوٹ کے باوجود اسٹیٹ بینک شرح سود میں اضافہ کرنے کے حوالے سے محتاط ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔