- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر کو چھوڑے، پنجاب اسمبلی الیکشن کی تاریخ دے، لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے میچز کب کب ہوں گے؟
- حُبّ ر سول کریم ﷺ
- شہباز شریف نے 10 ماہ میں معیشت اور جمہوریت کو تباہ کردیا، عمران خان
- پی ایس ایل 8 ، دھاک بٹھانے کیلیے کرکٹرز کی بے تابی بڑھنے لگی
- پچز کی حالت سدھارنے کیلیے غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات لینے پرغور
- ’’کبھی کبھار وہاب ریاض کی بولنگ خراب ہوجاتی ہے‘‘
- شمالی وزیرستان؛ سیکورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشتگرد ہلاک
- بورڈ چاہتا ہے پہلے معافی مانگوں پھرکمنٹری کیلیے درخواست دوں، رمیز کا دعویٰ
- بگ بیش لیگ؛ وکٹ کیپر نے تھرڈ امپائر کو فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا
- شعیب ملک آج کیریئر کا 500 واں ٹی20 میچ کھیلیں گے
- بوبی نامی کتا دنیا کا عمر رسیدہ کتا قرار
تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر، برآمداتی شعبہ استحکام کھو رہا ہے

روپے کی قدر میں بے پناہ کمی کے باوجود اسٹیٹ بینک شرح سود بڑھانے کے حوالے سے محتاط فوٹو : فائل
لاہور: برآمداتی شعبہ استحکام کھو رہا ہے جب کہ جولائی تا فروری 2022ء تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا۔
مرچنڈائز ایکسپورٹ میں اگرچہ 28 فیصد اضافہ ہوا تاہم درآمداتی حجم 49 فیصد بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلاگیا۔ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں 7.4 فیصد نمو کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ 12 ارب ڈالر رہا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو باقی دنیا سے 12 ارب ڈالر کے قرضے لینے پڑے۔
غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آرہی ہے۔ 18مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی 182 روپے کے گرد گھوم رہی ہے۔
پچھلے دو ماہ کے دوران روپے کی قدر مسلسل زوال پذیر رہی ہے۔ فکسڈ ایکسچینج ریٹ کی تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ اس سے ترقی پذیر معیشتوں میں مسابقت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ ترقی پذیر معیشت جب ترقی کرتی ہے تو پھر کیپٹل گڈز اور خام مال کے حصول کے لیے ڈالروں کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈالر حاصل کرنے کی صلاحیت اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔
پاکستان کے معاملے میں برآمدات اور ترسیلاتِ زر کے ذرائع سے غیرملکی زرمبادلہ کی ضروریات کے لیے ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر شرح سود پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پچھلے 6ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک نے شرح سود 7 فیصد سے بڑھاکر 9.75 فیصد کردی ہے۔
شرح سود میں سست رفتار ایڈجسٹمنٹ کا تعلق آئندہ عام انتخابات سے ہے۔ روپے کی قدر میں بے پناہ گراوٹ کے باوجود اسٹیٹ بینک شرح سود میں اضافہ کرنے کے حوالے سے محتاط ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔