- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
ادھیڑعمری میں زیادہ پانی پینے سے بڑھاپے میں دل توانا رہتا ہے، تحقیق
بیتھیسڈا: یورپی ماہرین نے کہا ہے کہ اگرآپ اپنے قلب کو تندرست اور توانا رکھنا چاہتے ہیں تو پانی کی وافر مقدار کی عادت اپنائیں جو عمر بھر دل کو بہترین حالت میں رکھ سکتی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دیگر یورپی ممالک کے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ بالخصوص ہارٹ فیل کی کیفیت سے بچنا ہے تو پانی کے زائد استعمال کو اپنی عادت میں شامل کرلیں۔ اس کیفیت دل بتدریج کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ ہارٹ فیل میں دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت کمزور ہوجاتی ہے اور معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہونے لگتے ہیں۔
یورپی ہارٹ جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق پوری زندگی مائعات بالخصوص پانی کا وافر استعمال مستقبل میں امراضِ قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس سے قبل نمک کی کم مقدار کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا گیا تھا لیکن اب امریکہ میں نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس (این آئی ایچ) کی ماہرِ قلب نتالیا دمیتری وا نے اپنی تحقیق میں پانی کی کمی بیشی اور قبل کے پٹھوں (مسلز) کی سختی کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔
انہوںنے 45 سے 66 سال کے 15000 مردوزن کا جائزہ لیا ہے جو 1987 سے 89 تک شریانوں کی سختی یعنی آرتھیوسکلیروسس کے خطرے سے دوچار افراد کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔ اس کے بعد اگلے 25 برس تک ان میں ہسپتال جانے اور طبی امداد کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
اس مطالعے میں تمام شرکا میں پانی پینے کی عادت کو بطورِ خاص شامل کیا گیا تھا۔ شروع میں کسی بھی فرد میں ذیابیطس، موٹاپے اور ہارٹ فیلیئر سمیت امراضِ قلب کے آثار نہ تھے۔ آگے چل کر کل 1366 یعنی 11 فیصد افراد دل کے کسی نہ کسی مرض میں گرفتار ہوگئے تھے۔
ایک جانب سے شرکا سے پانی پینے کے متعلق پوچھا گیا تو دوسری جانب جسم میں سیرم سوڈیئم کی پیمائش کی گئی کیونکہ پانی کم پینے سے جسم میں سوڈیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور امراضِ قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جن میں ہارٹ فیل ہونا اور دل ک پٹھوں کے موٹا اور پتلا ہونے کے امراض شامل ہیں۔
معلوم ہوا کہ جن افراد میں درمیانی عمر میں سیرم سوڈیئم کی مقدار 135 تا 146 ملی ایکوی ویلنٹس فی لیٹر کی نارمل حد سے کم تھی ان میں دل کے امراض کا خطرہ بتدریج اتنا ہی زیادہ دیکھا گیا یعنی ایک فیصد سیرم سوڈیئم بڑھنے سے ہارٹ فیل کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
پھر 70 سے 90 برس کے 5000 افراد کا بطورِ خاص مطالعہ کیا گیا تو درمیانی عمر میں اگر ان میں ملی ایکوی ویلنٹس فی لیٹر کی شرح 142.5 سے 143 تک رہی تو ان میں بائی وینٹریکل کی خرابی یا ہائپرٹروفی کا خطرہ 62 فیصد تک بڑھا ہوا دیکھا گیا۔ یہ تمام کیفیات دل کو کو کمزور کرتی ہے اور تندرست شخص کو ہارٹ فیل ہونے کی جانب دھکیلتی ہیں۔
اسی بنا پر ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ اگرآپ امراضِ قلب اور بالخصوص ہارٹ فیل سے بچنا چاہتے ہیں تو 40 سال عمر کے بعد سے ہی پانی کی مقدار بڑھادیں تاکہ اگلے عشروں تک آپ کا دل توانا رہ سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔