- فلسطین: فُٹبال فائنل میچ کے دوران اسرائیلی فورسز کی آنسو گیس شیلنگ
- لیٹرآف کریڈٹ کے مسائل کو حل کیا جارہا ہے، وفاقی وزیرخزانہ
- پی آئی اے کے تمام پائلٹ قومی ایئرلائن کو چھوڑنا چاہتے ہیں، سی اے اے کا انکشاف
- عدالت نے پنجاب حکومت کو 45 ہزار ایکڑ زرعی اراضی فوج کے حوالے کرنے سے روک دیا
- عدالتی حکم پرلاہورمیں کاروباری اوقات کارتبدیل، نوٹیفکیشن جاری
- حکومت کا پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان
- الیکشن کیس میں فل کورٹ بنائیں اس بینچ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے، نواز شریف
- نابینا افراد کیلئے شام میں بنایا گیا منفرد گاؤں
- پشاور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سکھ دکاندار قتل، وزیراعلیٰ کا نوٹس
- عمران خان نے مذاکرات کی مشروط آمادگی ظاہر کردی
- شام میں جنگ سے متاثرہ بچوں کو سلانے کے لیے ریڈیواسٹیشن خصوصی لوری نشر کرنے لگے
- گولیمار میں نوجوان پر فائرنگ ایس ایچ او رضویہ کی پرائیویٹ پارٹی نے کی، تحقیقات میں انکشاف
- سربراہی اجلاس میں پاکستان کی عدم شرکت سے تعلقات متاثر نہیں ہونگے، امریکا
- شام پر اسرائیلی حملے میں ایرانی افسر جاں بحق
- کراچی میں زکوۃ تقسیم کے دوران بھگدڑ سے 3 بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق
- ججز کے درمیان اختلاف عدلیہ کیلیے اچھے نہیں ہیں، پاکستان بار کونسل
- پی ٹی آئی کے لاپتا رہنما اظہرمشوانی گھر واپس پہنچ گئے
- اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر287 روپے برقرار
- نومولود بچھڑے کی کھال پر مسکراتا چہرہ دیکھ کر عوام بھی خوش
- کاٹے جانے پر پودے بھی آہ و بکا کرتے ہیں
پی ٹی آئی دور حکومت، ملک کو معاشی بحران کا سامنا، عوام مہنگائی کی چکی میں پس گئے

غیرملکی قرضوں اور واجبات میں 35ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، آخری کاروباری سیشن میں 100 انڈیکس 45ہزار پوائنٹس پر آگیا۔ فوٹو:فائل
کراچی: تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کو معاشی بحران کا سامنا رہا جب کہ مہنگائی عوام اور حکومت دونوں کا دیرینہ مسئلہ رہا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے اگست 2018میں 22ویں وزیر اعظم کا حلف اٹھایا تو پاکستان پر غیرملکی قرضوں اور واجبات کی مجموعی کی مالیت 95 ارب 23 کروڑ ڈالر تھی جو دسمبر 2021تک 130ارب 63کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔ اس طرح تحریک انصاف کی حکومت میں غیرملکی قرضے اور واجبات 35ارب ڈالر تک بڑھ گئے۔
حکومت کے آغاز پر پاکستان اسٹاک ایکس چینج 100انڈیکس 42400کی سطح پر تھا جو حکومت کے دوران آخری کاروباری سیشن میں 45ہزار پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ حکومت کے پہلے روز 87کھرب 3ارب روپے سے زائد تھا جو آخری سیشن میں 75کھرب 99ارب 54کروڑ روپے کی سطح پر آگیا۔
عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان میں پیٹرول ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، فروری میں پیٹرول 159روپے، ڈیزل 154روپے تک پہنچ گیا تھا تاہم عوام کے لیے 10روپے کمی کے فیصلے کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بالترتیب 149.86 اور 144.15روپے لیٹر پر آگئیں۔ اس طرح تحریک انصاف کی حکومت میں پیٹرول کی قیمت میں 54روپے، ڈیزل کی قیمت میں 31روپے فی لیٹر اضافہ ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔